’’پائیدار مستقبل کےلئے میتھ کا کردار‘‘ویمن یونیورسٹی میں کانفرنس شروع ہوگئی
ویمن یونیورسٹی کے شعبہ میتھ میٹکس کےزیراہتمام پہلی تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی۔
تفصیل کے مطابق کانفرنس کا عنوان ْ ْپائیدار مستقبل کےلئے میتھ کا کردارٗٗ رکھاگیا ہے ،جس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر (یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان) پروفیسر ڈاکٹر کامران تھے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کامران نے کہا کہ یونیسکو کے زیر اہتمام جب 2013 میں ریاضی کا عالمی سال منایا گیا تو ریاضی دانوں نے اندازہ لگا لیا تھا کہ اب جو کردار ریاضی نے ادا کرنا ہے اس کو سراہاجانا ضروری ہے، زمین پر موجود ہر مظاہر ریاضی کے تابع ہے، جو واحد زبان ہے جسے ہم بیان کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں بنی نوع انسان کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کسی بھی نقطہ نظر میں ریاضی کو شامل کرنا چاہیے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قمر رباب نے کہا کہ ریاضی صرف کتابوں تک محدود نہیں ہے۔ یہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں پڑھے جانے والے مختلف شعبوں سے ریاضی کس طرح جڑے ہوئے ہیں، اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ریاضی کا ہماری زندگی کے متعدد پہلوؤں سے تعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، آلودگی سے نمٹنا، وبائی امراض پر قابو پانا، سمندروں کی پائیداری، قدرتی آفات سے بچنا (آتش فشاں، زلزلے، سونامی)، اور انسانوں سے پیدا ہونے والی آفات (آگ) سب مساوات کے تابع ہیں۔ مختصراً، سیارے زمین کی پائیداری کا انحصار ریاضیاتی سائنس پر ہے۔
زمین مسلسل تبدیلیوں کے تابع ہے: اس کا اندرونی پردہ، زمینی کرسٹ، ماحول اور زندگی جو اسے برقرار رکھتی ہے، یہ سب متحرک عمل کے تابع ہیں۔ ان عملوں کو بیان کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈلز کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں سے زیادہ تر انتہائی پیچیدہ ہیں۔
ایسے ماڈلز تیار کرنا جو حقیقی عمل کو دوبارہ بنانے کے قریب آتے ہیں ہمیں عمل کو بہتر طریقے سے سمجھنے کی اجازت دیتے ہیں، یعنی ہم ان کا اندازہ لگا سکتے ہیں، ان پر قابو پا سکتے ہیں اور ان کے ممکنہ اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔
ریاضی نہ صرف قدرتی مظاہر کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے بلکہ یہ ہمیں کرہ ارض پر انسانی سرگرمیوں کی اکثریت کو برقرار رکھنے کی بھی اجازت دیتی ہے۔ نقل و حمل کے نیٹ ورک، انٹرنیٹ اور کاروباری لین دین تحقیق، گراف تھیوری اور نمبر تھیوری کے تمام عملی اطلاقات ہیں۔ اس لئے ہم تعلیم میں اس کے کلیدی کردار کا حوالہ دے سکتے ہیں۔
ریاضی، زبان کے ساتھ، کسی بھی تعلیمی نظام کے دو ستون ہیں۔اس لئے امید ہے کہ اس کانفرسن کے دورس نتائج نکلیں گے نے کہاکہ پائیدار مستقبل کے لیے ریاضی پر اس بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد مستقبل کے پائیدار علوم میں ریاضی کے اطلاق اور استعمال کو تلاش کرنا ہے۔
یہ ایک ہائبرڈ موڈ ایونٹ ہے جو ریاضی کے تمام شعبوں میں دنیا بھر سے پروفیسروں، محققین، اسکالرز اور طلباء کو اکٹھا کرے گا۔ یہ کانفرنس جدید ترین تحقیقی نتائج کے تبادلے اور دنیا بھر کے محققین، پریکٹیشنرز اور پیشہ ور افراد کے لیے پائیدار مستقبل کے لیے دنیا کی بہتر خدمت کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی تشخیص کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ہے۔
تین روز تک جاری رہنےوالی کانفرنس کی آرگنائزر میں چیئرپرسن ڈاکٹر قمررباب اور ڈاکٹر ظل شمس شامل ہیں ،کانفرنس میں امریکا سے ڈاکٹر عبیگل تھامسن ، برازیل سے ڈاکٹر سٹیفینلا بوٹا، جرمنی سے ڈاکٹر وول مارک ، ملائشیا سےڈاکٹر نورما الیاس برطانیہ سے کامران سومرو،ڈاکٹر تنویرتابش بیروت لیبان سے معادون مرتعدا، جنوبی کوریا سے ڈاکٹر قاضی مھمد ثاقب ترکی سے ڈاکٹر عائشہ ،ہنگری سے ڈاکٹر گلویا اپنے ریسرچ پیپر پیش کریں گے۔
جبکہ پہلے روز کے کی نوٹ سپیکرز میں ڈاکٹر ای ایل غریتب سوڈی،ڈاکٹرایم ایچ شیخکرز،ڈاکرمینا بگڈل، ڈاکٹر فرخندہ افضل،ڈاکٹر محمد عمران اسجد، ڈاکٹر جوزی کارلوس روڈگز، ڈاکٹر محمد ریاض، ڈاکٹر اطہرکھرل، ڈاکٹر شبنم ملک، اور ڈاکٹر صائمہ انس شامل ہیں ۔