Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

خواتین یونیورسٹی : انٹرنیشنل کانفرنس ’’اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی ‘ اختتام پذیر ہوگئی

ویمن یونیورسٹی میں جاری دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس ’’اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی ‘‘ اس اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر نمایاں اثرات کیلئے پاکستان کو اس قدر بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد پر بھروسہ کرنے کے بجائے سرمایہ کاری کیلئے موافق ماحول یقینی بنانا ہوگا، جو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائے۔

ملکی سیکیورٹی میں بہتری کے ساتھ ساتھ سیاحت اور اس جیسی دیگر صنعتوں کیلئے پسندیدہ منزل کے طور پر اپنے بین الاقوامی تشخص کو ازسرنو شکل اورفروغ دینا چاہئے، پائیدار ترقی کی خاطر مالیات اور سرمایہ کاری کے دروازے کھولنے کے لیے درکار اصلاحات کو فروغ دینے کے لیے عالمگیر فریقین کے ساتھ کام کرنا ہوگا، وہ حکومتی ادارے جو درآمدات و برآمدات سے ڈیل کرتے ہیں، ان کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

برآمدات بڑھانے کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ سے لے کر توانائی کی مد میں رعایت دی جاسکتی ہیں تاکہ دوسرے ملکوں سے مسابقت پیدا ہوسکے اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔ زراعت اور صنعتوں کے لیے بجلی اور گیس کے ’زیادہ سے زیادہ استعمال پر کم سے کم قیمت‘ کے اصول پر عمل کیا جائے۔ شرح سود میں اضافہ سرمایہ کاری کی رفتار کو سست کردے گا۔

سرمایہ کاری کے فروغ لے لیے شرح سود کم رکھی جائے۔افراط زر پر کنٹرول اور روپے کی قدر میں اضافہ کے لیے سٹیٹ بنک اپنا کردار ادا کرے۔

پرتعیش اور لگژری اشیاء پر حکومت پہلے سی ہی پابندی عائد کرچکی ہے مگر اس کا دائرہ کار اور بڑھایا جاسکتا ہے، صرف ان درآمدات کی جو ملکی برآمدات کی پیداوار بڑھانے میں مدد گار ہوں جیسے خام مال اور جدید مشینری کی نہ صرف اجازت ہو بلکہ انہیں ٹیکس میں بھی خاطر خواہ چھوٹ دی جائے۔

اس سے درآمدات و برآمدات میں جاری خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ نے کہا کہ کانفرنس میں پیش کئے جانے والے مقالوں سے ہمیں ملکی معاشی صورتحال سے آگاہی ملی، اور ہم ایسی سفارشات تیار کرنےمیں کامیاب رہے جس سے ملک میں پائیدار ترقی ممکن ہے، ویمن یونیورسٹی مستقبل میں ایسی کانفرنسز کا انعقاد کرتی رہے گی ۔

کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر حنا علی تھیں، اس کانفرنس میں 105 مقالے پڑھے گئے، کانفرنس میں 6 انٹرنیشنل اور 21 نیشنل سکالرز نے شرکت کی ۔

اس موقع پر تمام شعبوں کی چیئرپرسنز بھی موجود تھیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button