ایم این ایس زرعی یونیورسٹی : دو روزہ بین الاقوامی اسمارٹ پلانٹ پروٹیکشن کانفرنس کا آغاز ہوگیا
کانفرنس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے تحقیقی مقالہ جات جمع کروائے، پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں، تحقیقی ادارہ جات اور انڈسٹری سے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی نے کہا کہ پودوں کے دشمن حشرات کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اور ماحول دوست حکمت عملی اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
جدید تحقیق کو بروئے کار لا کر ہم زیادہ محفوظ اور موثر طریقے سے پودوں کو بچا سکتے ہیں، اس سلسلے میں بیالوجیکل کنٹرول کا استعمال نہ گزیر ہے۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ اسمارٹ پلانٹ پروٹیکشن کے ذریعے زراعت میں جدت ممکن ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ فصلات کے تحفظ کے لیے جدید سائنسی اصولوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو گیا ہے، جدید طریقوں کو استعمال کرنے سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ کسانوں کے لیے وسائل کو بھی محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ جامعہ تحقیق اور تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کرنے کے لیے ایسی کانفرنسوں کا اہتمام کرتی رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ زراعت میں ترقی تحقیقی اداروں، یونیورسٹی،انڈسٹری اور توسیع کے باہمی اشتراک سے ممکن ہے۔
ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن پچھلے چار سال سے مسلسل اس عالمی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے۔
اس کانفرنس کا بنیادی مقصد پلانٹ پروٹیکشن سے متعلقہ جدید ریسرچ کو فروغ دینا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث حشرات کے رہنے کے طریقوں میں تبدیلی آ رہی ہے، گلابی سنڈی اب پورا سال موجود رہتی ہے اور اب اس تبدیلی پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ان تمام مسائل کا بنیادی حل ماحول دوست ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ممکن ہو سکتا ہے۔
رائز اے جی کے سی ای او غلام فرید نے کہا کہ انڈسٹری یونیورسٹی کے ساتھ ہر فورم پر شانہ بشانہ کھڑی ہے، اس کانفرنس کے انعقاد سے جدید تحقیق کو انڈسٹری تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔
کانفرنس مزید دو دن تک جاری رہے گی، اس موقع پر پروفیسر سما بشیر،ڈاکٹر طارق مشتاق،میڈم تہمینہ، ڈاکٹر عبدالرحمن، ڈاکٹر وقار عالم اور انسٹیٹیوٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کی فیکلٹی سمیت طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔