زکریا یونیورسٹی میں تھیلسیمیا بارے سیمینار کا اہتمام
شعبہ سوشیالوجی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے ملتان کریسنٹ لائنز کلب ، ہدیہ فائونڈیشن ، پنجاب تھیلسمیا پروینشن پروگرام اور تھیلسمیا سنٹر چلڈرن ہسپتال ملتان کے تعاون سے انٹرنیشنل تھیلسمیا ڈے کی تقریب کا انعقاد کیا۔
تقریب کی صدارت قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عزیر نے کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عزیر نے کہاکہ تھیلیسمیا کے بچوں کو بلڈ لگانا بہت ہی ضروری ہے، بی زیڈ یو تھیلسیمیا کے مریض بچوں کو بلڈ مہیا کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہر شخص آگے بڑھے اور تھیلسمیا کے بچوں کو اور ان کے والدین کو سپورٹ کرے، وہ وقت دور نہیں کہ پاکستان تھیلسمیا جیسی موذی مرض سے مکمل نجات حاصل کرلے گا۔
ڈاکٹر ذوالفقار علی رانا نے کہاکہ تھیلسمیا کے بڑھنے کی وجہ تھیلسیمیا کا ٹیسٹ نہ کرانا ہے، ہر شخص کو تھیلسیمیا کا ٹیسٹ شادی سے پہلے کرانا چاہیے تاکہ اس بیماری کو روکا جاسکے۔
ڈاکٹر اسلم شیخ نے کہاکہ تھیلسیمیا کی روک تھام کے لیے قومی سطح پر پالیسی بنانی چاہیے، قانون سازی کرنی چاہیے تاکہ تھیلسیمیا کی سکریننگ شادی سے پہلے ہر فرد کی جائے اور تھیلسمیا کی بیماری کو جڑ سے اکھیڑ ا جائے۔
ہدیہ فائونڈیشن کی طرف سے سی ای او شیخ عمیر سعید نے کہا کہ اس وقت ہدیہ فاؤنڈیشن 300 تھیلسیمیا کے بچوں کو ادویات مخیر حضرات کی مدد سے دے رہی ہے، ہمارا ٹارگٹ 500مریض بچے ہیں۔
جن کی ادویات، بلڈ، سکول سمیت تمام خرچ ہدیہ فاؤنڈیشن کررہی ہے۔
ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفئیر و ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کامران اشفاق نے کہاکہ بی زیڈ یو میں 35000 سے زیادہ طلباء طالبات پڑھتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پنجاب تھیلسیمیا پروینشن پروگرام کی مدد سے ان سب کی سکریننگ کی جائے تاکہ تھیلسیمیا کیسز کا پتہ چل سکے ۔
انہوں نے کہاکہ بلڈ ڈونیشن کیمپ لگائے جائیں گے تاکہ تھیلسمیا کے بچوں کو بروقت بلڈ لگایا جاسکے۔
محمد اکمل وینس نے کہاکہ جنوبی پنجاب میں تھیلسمیا کے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ، وجہ لاعلمی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کو اس مسئلہ کو اجاگر کرنا ہوگا۔ اس بیماری کی روک تھام کے لیے گورنمنٹ کے علاوہ سول سوسائٹیز ، مخیر حضرات کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہوگا، تاکہ اس بیماری کو ختم کیا جاسکے۔
آصف کھیتران سابقہ سٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان نے کہاکہ وہ وقت دور نہیں جب اس ملک میں ایک بھی تھیلیسمیا مریض باقی نہ بچے گا۔ اس نوبل کام کے لیے ہم سب کو کام کرنا ہوگا۔
سیمینار میں احمد ندیم خالد ، آصف کھیتران ، محمد اکمل وینس ، ڈاکٹر محمد عمران ، ڈاکٹر باسط ، پروفیسر اعظم ، ڈاکٹر ذاہد ذوالفقار ، ڈاکٹر محمد شبیر چوہدری ، ڈاکٹر صائمہ افضل کے ساتھ طلباء طالبات نے بھرپور شرکت کی۔