نا اہل شخص کو جس کا قانون سے کوئی تعلق نہیں لاء کا ڈین کیسے لگا دیا گیا: عدالت عالیہ

لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے جج مسٹر جسٹس چوہدری محمد مسعود جہانگیر نے جامعہ زکریا کے بزنس، کامرس اور لاء ڈیپارٹمنٹ کے ڈین ڈاکٹر شوکت ملک کے خلاف رٹ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
قبل ازیں عدالت عالیہ میں جامعہ زکریا میں قائم گیلانی لاء کالج کے پرنسپل راؤ حبیب احمد نے کونسل سہیل اقبال بھٹی کےذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کسی بھی یونیورسٹی پروفیسر کو پی ایچ ڈی کی ڈگری کے بغیر ڈین نہیں لگایا جا سکتا، لیکن ڈاکٹر شوکت ملک کو لاء میں پی ایچ ڈی نہ ہونے کے باوجود سربراہ بنا دیا گیا ہے۔
وہ بزنس ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی ہیں لاء میں نہیں ہیں، اس موقع پر جامعہ زکریا کے وکیل ظفر اللہ خاکوانی نے استدعا کی کہ یونیورسٹی کے ایکٹ کے مطابق ان کی تقرری بالکل درست ہے، اور وہ دو سال سے بطور ڈین کام کر رہے ہیں ۔
جس پر عدالت عالیہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ایکٹ کی دفعات غیر موثر ہو جاتی ہیں، جب انہوں نے دو بار یونیورسٹی ایکٹ کا حوالہ دیا تو عدالت عالیہ نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اب دوبارہ اس بات کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔
عدالت نے اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف ایک نا اہل شخص کو جس کا لاء سے کوئی تعلق نہیں لاء کا ڈین کیسے لگا دیا گی؟؟؟
معزز عدالت نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں نا اہل اشخاص کو اداروں کے سربراہ مقرر کرنے سے ادارے تباہی کا شکار ہیں، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ تاریخ پر کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
اس کیس میں 4 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


















