دو روزہ مینگو فیسٹول اختتام پذیر ہوگیا
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں مینگو فیسٹیول کے دوسرے روز کی تقریبات کا افتتاح وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے کیا، سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
افتتاح کے موقع پر ممبران پنجاب اسمبلی رانا محمد سلیم،ملک لال محمد جوئیہ،اسامہ فضل چوہدری، سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل، وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مظہر ایاز اور مخدوم احمد عالم بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ مینگو فسٹیول میں 150سے زائد اقسام دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی اور نمائش کنندگان کی بڑی تعداد میں شمولیت مینگو فیسٹیول کی کامیابی کا راز ہے، پاکستانی آم کی پوری دنیا میں منفرد پہچان ہے۔پاکستانی آم کی کوالٹی بہتر کرکے اس کو برآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آم کی جدید تحقیق کیلئے مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کو سنٹر آف ایکسیلینس میں تبدیل کیا جائے گا۔زرعی سائنسدانوں کو بیرون ممالک زیادہ ڈیمانڈ والی اقسام کی دریافت کا ٹاسک دیا گیا ہے۔آم کے باغبانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کیلئے متعلقہ فیلڈ فارمیشنز کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔
بیماریوں سے پاک آم کی نرسری کی تیاری کا ٹاسک بھی زرعی یونیورسٹی ملتان اور مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ریسرچرز کو سونپ دیا گیا ہے۔ آم کی برآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پنجاب حکومت بھرپور تعاون کرے گی، آم کے باغبانوں کو درپیش نہری پانی کی فراہمی کے مسائل حل کئے جائیں گے۔خطہ میں آم کی کاشت کے فروغ کیلئے قابل عمل تجاویز مرتب کرکے سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب کے ذریعے بھجوائی جائیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق زرعی ریسرچ سنٹرز کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے واضح احکامات کی روشنی میں دنیابھر سے اچھے ریسرچرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
آخر میں وزیر زراعت پنجاب نے یونیورسٹی انتظامیہ کو کامیاب مینگو فیسٹیول پر مبارکباد دی۔ سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملتان اور مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے مینگو فیسٹیول میں مشاورتی سیشن کا انعقاد ایک اچھا اقدام ہے، اس مشاورتی سیشن سے باغبانوں کے مسائل کے حل کے بارے میں آگاہی حاصل ہوگی۔حکومت پنجاب اپنے دائرہ اختیار کے مطابق باغبانوں کے مسائل کو حل کرے گی۔وفاقی حکومت کی سطح کے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ فورم سے رابطہ کیا جائے۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے یونیورسٹی کی آم پر تحقیق بارے بریفنگ دی، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آم کے باغبانوں اور مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ساتھ مل کر آم کے مسائل کے سدباب کے لیے کوشاں ہے، زرعی یونیورسٹی ملتان ہر سال مینگو فیسٹیول اس لیے منعقد کرتی ہے تاکہ آم کے باغبانوں اور ایکسپورٹرز کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر سکیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
ڈاکٹر امان اللہ ملک نے کہا کہ آم کے پھل کو عالمی سطح پر پاکستان کی پہچان بنانے کی ضرورت ہے، مشرق وسطی کے علاوہ بھی دوسری منڈیوں تک آم کے پھل کو پہنچانے کے لیے آم کے باغبانوں کو ٹریننگ اور سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔
عبدالغفار گریوال نے کہا کہ آم کے گودے کو ایکسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ سمال ٹری سسٹم کے لیے صحیح ورائٹی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
مینگو گروورز ایسوسی ایشن سوسائٹی کے صدر نے کہا کہ پانی کی کمی اپریل سے جولائی تک رہتی ہے جس کی وجہ سے آم کے باغات پر منفی اثرات پڑتے ہیں اس کے لیے زیادہ سے زیادہ سولر ٹیوب ویل لگانے کی ضرورت ہے۔
مینگو فیسٹیول کے آخری روز ڈیپارٹمنٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مینگو ڈش میکنگ شو کا بھی انعقاد کیا اس شو میں 40 سے زائد ٹیموں نے حصہ لیا جنہوں نے 60 سے زیادہ ڈشز تیار کیں۔ ان ٹیموں میں چولستان یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز، کوتھم،فزیو کالج، رمادہ ملتان اور سیون سپائس شامل تھیں، اس کے علاوہ مشاعرہ کلچرل نائٹ ڈرامیٹک کلب کے زیر اہتمام مزاحیہ خاکے اور موسیقی پروگرام،سکاؤٹس کی جانب سے خاکہ،روایتی اس ثقافتی رقص،کڈز فیسٹیول، مینگو ایٹنگ کمپٹیشن، مینگو ریس،اور میجک شو کا بھی انعقاد کیا گیا۔
آخر میں مینگو گروورز کو اعزازی شیلڈز دی گئیں۔آموں کے اس میلے میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں،مینگو گروورز،کسانوں،انڈسٹری اور یونیورسٹی فیکلٹی نے شرکت کی۔