Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

مینگو فیسٹول لاہور پہنچ گیا

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی اور محکمہ سیاحت کے تعاون سے دو روزہ مینگو فیسٹیول لاہور میں منعقد ہوا ، جس کے اختتامی روز مینگو گروورز کی جانب سے 50 سٹالز اور مینگو سے بنی مختلف ڈشز اور 40 سے زائد مینگو کی اقسام نمائش کے لیے سجائی گئی تھیں۔
علاوہ ازیں آم سے بنے مینگو کے پروڈکٹس جیسا کہ خشک آم، مینگو سکواش،مینگو جوس اور مینگو ٹافیاں بھی نمائش کے لیے لگائی گئیں۔

زندہ دلان لاہور نے اس فیسٹیول کے انعقاد کو دل سے خوش آمدید کہا اور بھرپور انداز میں شرکت کی۔مینگو فیسٹیول میں لوگ مختلف قسم کے آم اور ان سے بنے پروڈکٹس کھا کر لطف اندوز ہوتے رہے۔

ایسے فیسٹیولز کے انعقاد کا بنیادی مقصد مختلف اسٹیک ہولڈرز کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کرنا ہوتا ہے اس سے بہترین کوالٹی کا آم لوگوں تک پہنچتا ہے، اور کسانوں کو اچھی قیمت ملتی ہے۔

فیسٹیول میں ایکسپورٹ کوالٹی آم نمائش کے لیے پیش کیا گیا جس کے نتیجے میں بین الاقوامی لوگوں کی آمد سے پاکستانی آم کی قدر بڑھی، اور مستقبل قریب میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اس کوالٹی کا آم ایکسپورٹ کر کے پاکستان کے ڈالر میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، جو موجودہ قومی معاشی مسائل کو حل کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

مینگو فیسٹیول کے تمام شرکاء نے زرعی یونیورسٹی ملتان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمیں سابقہ روایت کو بحال رکھتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کہا کہ پاکستانی آم ایک برانڈ بنا کر عالمی منڈیوں تک رسائی دلا کر پاکستانی معیشت کو مزید مضبوط کریں گے۔

زرعی یونیورسٹی ملتان اس سال ملتان،اسلام آباد،لاہور میں مینگو فیسٹیول کا انعقاد کر چکی ہے، اس کے علاوہ اگست کے مہینے میں دنیا کی بہترین منڈیوں چائنہ اور سعودی عربیہ میں بھی مینگو فیسٹیول کا انعقاد کرنے جا رہی ہے۔

محکمہ سیاحت نے اس بار اس طرح کے مینگو فیسٹیول کا انعقاد کروایا جس پر زرعی یونیورسٹی ملتان ان کی شکر گزار ہے۔مستقبل میں آن کے علاوہ باقی پھلوں کو بھی مارکیٹوں میں روشناس کروانے کے لیے اس طرح کے فیسٹیولز کروائے جائیں گے۔

اس موقع پر سیکرٹری سیاحت پنجاب آصف بلال لودھی، ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس ایگریکلچر پنجاب شبیر خان،ایم ڈی سیاحت پنجاب عثمان علی،میجر طارق خان،رانا آصف حیات،ڈاکٹر عبدالرحمن سمیت مینگو گروورز کسانوں اور شہریوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button