"آن ڈیجیٹل میڈیا لٹریسی اور فلم/ڈاکیومنٹری ایگزیبیشن” شروع ہو گئی

ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے زیرِ اہتمام “دوسری بین الاقوامی ورکشاپ آن ڈیجیٹل میڈیا لٹریسی اور فلم/ڈاکیومنٹری ایگزیبیشن” شروع ہو گئی۔
اس سال ورکشاپ کا عنوان “غلط معلومات سے اے آئی ہیرا پھیری تک: ڈیجیٹل خواندگی کا ارتقاء پذیر منظر” رکھا گیا ہے، جو جدید ڈیجیٹل دور کے پیچیدہ چیلنجز، معلوماتی تغیرات اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کے متعلق ہے۔
افتتاحی روز ملک بھر سے ممتاز میڈیا ماہرین، محققین، ڈیجیٹل پروفیشنلز اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں، چیئرپرسن شعبہ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز اور ورکشاپ کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر دیبا شہوار نے اپنے خطاب میں ورکشاپ کے بنیادی اہداف، مستقبل کی ضرورتوں اور معاشرے پر اس کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جدید ڈیجیٹل دور میں سب سے بڑا چیلنج معلومات کی سچائی کا یقین ہے۔
ڈیجیٹل غلط معلومات معاشرے کی فکری بنیادوں کو کمزور کرتی ہے، اس لیے نوجوانوں میں تنقیدی شعور پیدا کرنا، تحقیق کی بصیرت دینا اور انہیں اے آئی کے مثبت استعمال کی طرف لانا اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد ہے۔
رجسٹرار ڈاکٹر ثمینہ اختر نے کہا کہ آج کے دور میں فیک نیوز، ڈیپ فیکس، غلط مواد اور مصنوعی ذہانت سے تیار شدہ ویڈیومیڈیا لٹریسی کی اہمیت کو بے حد بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اگر معلومات کی درست شناخت، ذرائع کی تصدیق اور ذمہ دار ڈیجیٹل رویے اپنانے میں مہارت حاصل کر لیں تو معاشرتی شعور اور اداروں پر اعتماد مستحکم رہ سکتا ہے۔
آج ورکشاپ کے دوسرے روز طالبات کی تیار کردہ ڈاکیومنٹریز اور شارٹ فلموں کی شاندار نمائش کی جائے گی۔
آخر میں طالبات میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے















