زکریا یونیورسٹی اورک کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں شعبہ آئی ایم ایس اور شعبہ اورِک کے زیر اہتمام ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ، جس میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قومی تحقیق پروگرام برائے جامعات کے تحت مکمل ہونے والے تحقیقی منصوبے کے نتائج مختلف سٹیک ہولڈرز کے سامنے پیش کیے گئے ۔
تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کی، تقریب میں ملتان چیمبر آف کامرس کے نمائندگان، صنعت کاروں،منیجمنٹ سائنسز کے مختلف ڈسپلنز، لیبر ڈیپارٹمنٹ ، شعبہ تحفظِ ماحولیات کے نمائندے شریک ہوئے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والوں میں ڈاکٹر نوشین ثروت اور ڈاکٹر کامران اشفاق جبکہ سینئر ماہرین کے طور پر ڈاکٹر نعمان عباسی اور ڈاکٹر عبد الواحد شامل تھے۔
اس تحقیقی منصوبے کے لیے ڈیره غازی خان اور ملتان کے انڈسٹریل سٹیٹس اور گردو نواح کے علاقوں کو منتخب کیا گیا تھا ۔
محققین نے ان علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں اور کارخانوں کے مزدور وں پر وبائی امراض اور سماجی تناؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تباه کن اثرات اور اسباب کا جائزه لیا، اور حل کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔
ڈاکٹر نوشین ثروت نے منصوبے کے نتائج بتاتے ہوئے واضح کیا کہ ماحولیاتی مسائل کے ذمہ دار تو مختلف ذرائع پیداوار ہیں، جن میں حکومت اور صنعت کاروں سمیت مجموعی اقتصادی و سماجی حالات بھی شامل ہیں ، لیکن ان مسائل کے حل کی ذمہ داری لینے کے لیے کوئی سٹیک ہولڈر بھی تیار نہیں جس سے روز بروز صورتحال ابتر ہو رہی ہے۔
اس موقع پر ایک وڈیو ڈاکومنٹری بھی شرکاء کو دکھائی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر نجم الحق نے کہا کہ ہم جامعاتی سطح پر یہ کوشش کر رہے کہ ریسرچرز اور انڈسٹری کے درمیان رابطے کو مضبوط کیا جائے۔
علاوه ازیں مختلف پراڈکٹس پر سندِ حقِ تحفظ (پیٹنٹ) لینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ملتان چیمبر آف کامرس کے صدر میاں راشد اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صنعت کار تو گورنمنٹ کی طرف سے بنائی گئی انڈسٹریل سٹیٹ کے اندر رہتے ہوئے کام کرنے کے پابند ہیں، اس تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں، لیکن ان کی روشنی میں زیاده ذمہ داری حکومتی اداروں پر عائد ہوتی ہے ، حکومت اگر باقاعده ماحولیاتی منصوبہ سازی کرے اور ہمیں بھی آن بورڈ لے تو بہتر نتائج کی طرف جایا جا سکتا ہے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاه نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نوشین ثروت اور اُن کی ٹیم کو نہایت اہم منصوبہ مکمل کرنے پر مبارک باد دی۔
انھوں نے کہا کہ ماحولیات عصر حاضر کا سب سے اہم اور بڑا مسئلہ ہے، اور اس کی طرف محققین اور اداروں کو سب سے زیاده توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ماحولیاتی آلودگی کے انسانی زندگی پر منفی اثرات موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی واضح نظر آ رہے ہیں۔
ڈاکٹر نوشین ثروت اور ان کی ٹیم نے جن وبائی امراض اور سماجی تناؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کا جائزه پیش کیا ہے، اُن کا مذکوره ماحولیاتی آلودگی سے براهِ راست تعلق ہے۔
مجھے امید ہے کہ اس تحقیق کی طرف انڈسٹری اور حکومتی ادارے ضرور متوجہ ہوں گے ، اور ماحولیاتی پائیداری کی طرف اقدام اٹھائے جا سکیں گے۔