ویمن یونیورسٹی ملتان میں 78واں جشن آزادی پورے تزک واحتشام سے منایا گیا

ترجمان کے مطابق ویمن یونیورسٹی ملتان میں جشن آزادی کی مرکزی تقریب کاآغاز صبح 8بجے پرچم کشائی کرنے کے بعد ترانہ پڑھا گیا، فضا میں غبارے اورکبوتر بھی چھوڑے گئے۔ یونیورسٹی کے سیکورٹی فورس نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں۔ تقریب میں سابق رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ خان، خزانہ دار ڈاکٹر سارہ مصدق، رجسٹرار ڈاکٹر ملکہ رانی، کنٹرول امتحانات ڈاکٹر حنا علی،تمام ڈائریکٹرز ، چیئرپرسنز،اساتذہ اور انتظامی عملے نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نےکہا کہ پوری قوم جشن آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منارہی ہے، ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے اللہ نے پاکستان کلمے کی برکت سے نوازا، یہ مملکت لا الہ الاللہ محمد رسول اللہ کے نظام تلے قائم ہے سب لوگ اپنے اختلافات بھلاکر قوم اور ملک کی خاطر یک جان ہوں، شہیدوں کو یاد رکھیں جنھوں نے قیام پاکستان کے موقع پر جانوں کا نذرانہ دیا۔
آج بھارت کے مسلمانوں سے پوچھیں آزادی کتنی بڑی نعمت ہے، اللہ سے دعا کریں ہر محاذ پر ہم کامیاب ہوں اور ملک میں اتفاق رہے۔
رجسٹرار ڈاکٹر ملکہ رانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 14 اگست کو معرضِ وجود میں آیا تھا اور یہ وطن بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا، اس کے حصول میں اَن گنت جانیں قربان ہوئیں، تحریکِ پاکستان کے کارکنان نے اپنا دن رات ایک کرکے اس وطن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔ اکابرینِ تحریکِ پاکستان ہوں یا عام کارکنان‘ سب نے مل کر کام کیا اور ہندوستان کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرایا، خوش قسمتی سے مسلمانوں کو بہترین قیادت میسر آئی‘ جو اپنے مشن کے ساتھ نہایت مخلص تھی اور جس نے اپنی ساری زندگی اس کاز کیلئے وقف کردی تھی۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے علالت کے باوجود کام جاری رکھا اور کسی کو پتا تک نہ چلنے دیا کہ آپ کی بیماری آخری سٹیج تک پہنچ چکی ہے، ان حالات میں بھی آپ نے مسلمانوں کا مقدمہ خوب لڑامفکرِ پاکستان علامہ محمد اقبال نے جو خواب دیکھا تھا کہ شمال مغربی ریاستوں میں مسلمانوں کی ایک آزاد ریاست ہو‘ اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کارکنانِ تحریکِ پاکستان نے اَنتھک محنت کی، مصائب کا سامنا کیا‘ قید و بند، لاٹھی چارج کے علاوہ مختلف مسائل اور دھمکیوں کا سامنا بھی کیا لیکن ہمت نہیں ہاری‘ ہمیں اپنی آزادی کا جشن بھرپورطریقے سے منانا چاہیے تاہم یہ جشن ہمارے معاشرتی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے۔
اس مہینے میں ہمیں اپنے بچوں کو اکابرینِ تحریکِ پاکستان کے متعلق بتانا چاہیے۔
اس موقع پر فیکلٹی ممبران ، طالبات اور سٹاف نے ملی نغمے اور ولولہ انگیز تقریریں پیش کی۔
بعدازں یونیورسٹی میں اچھی کارکردگی دکھانےوالے ملازمین، افسروں میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے گئے، جشن آزادی کا کیک کاٹا گیا اور شجرکاری بھی کی گئی۔


















