ویمن یونیورسٹی : معروف مصنفین پیر، کچاچی اور بس فیلڈ کی تخلیقات پر پی ایچ ڈی مکمل
ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ انگلش کی پی ایچ ڈی سکالر رابعہ خان کا پبلک ڈیفنس کی تقریب منعقد ہوئی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ شعبہ انگلش کی پی ایچ ڈی سکالر رابعہ خان کے مقالے کا عنوان”معاصر جنگی افسانوں میں صدمہ: پیر، کچاچی اور بس فیلڈ کے منتخب کاموں کا تقابلی تجزیہ” تھا۔
مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں ان کے تحقیقی مقالے کے سپر وائزر ڈاکٹر نوید احمد چودھری اور ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر ایوب ججا( اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ) تھے۔
اس موقع پر سکالر رابعہ خان کا کہنا تھا کہ اس مقالے میں عصری جنگی افسانوں میں صدمے اور دکھ بارے کھوج کی گئی ہے تین ممتاز مصنفین – پیر، کچاچی، اور بسفیلڈ – کے کاموں کی جانچ کی گئی اوران کے صدمے کی تصویر کشی کا تقابلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے، ہم نے جاننے کی کوشش کی کہ کس طرح مصنفین جنگ کے نفسیاتی اثرات سے نمٹنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ادب کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، عام موضوعات اور ان کے کاموں سے ابھرنے والے منفرد نقطہ نظر پر روشنی ڈالتے ہیں۔اس تحقیق کے ذریعے میرا مقصد صدمے کی پیچیدگیوں اور افراد اور معاشرے پر اس کے پڑنے والے اثرات اور ادب کی طاقت کے بارے میں ایک گہری بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔
مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی معیاری ریسرچ پر یقین رکھتی ہےاور شعبہ انگلش اعلی تحقیقی سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
چیئرپرسن شعبہ انگلش پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان نے کہا کہ آٓج کے پرآشوب میں یہ ریسرچ ہم پر آشکار کرے گی کہ کس طرح دکھ سے نمٹا جاسکتا ہے، یہ تحقیق معاصر جنگی افسانوں میں ایک بار بار آنے والے تھیم کے طور پر صدمے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ پیر کی تخلیقات میں فرد کی جدو جہد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جب کہ کچاچی کے کام کمیونٹیز کے ذریعے تجربہ کرنے والے اجتماعی صدمے کو تلاش کیاگیا ہے، بس فیلڈ کے کاموں میں خاندانی حرکیات اور تعلقات پر جنگ کے اثرات دیکھے گئے ہیں، یہ مقالہ جنگ کے نفسیاتی نقصان اور صدمے اور ادب کے کردار کو کو سمجھنے میں مدد کرے گا، مجھے امید ہے کہ عصری جنگی افسانوں میں صدمے پر یہ مقالہ تحقیق اور تجزیہ میدان میں ایک بامعنی حصہ ڈالے گا۔
بعد ازاں کامیاب سوالوں جواب کے بعد ڈگری دینے سفارش کی گئی، اس موقع پر اساتذہ اور طالبات بھی موجود تھیں۔