کسی کو ہمارے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خدشات نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم نے امریکی صدر کا بیان مسترد کردیا
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبائیڈن سے منسوب بیان حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
اپنے بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے ، اور جوہری پروگرام مؤثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیر انتظام ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی و تحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے، دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ اور اُن ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق باربار حادثات ہوئے۔
ان کا کہنا تھاکہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ سلامتی کے ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہو رہا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کیلئے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں لہٰذا اس مقصد کیلئے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے امریکا کے ساتھ تعاون کی پرخلوص خواہش رکھتے ہیں۔خیال رہےکہ امریکی صدر نے الزام عائدکیا ہےکہ پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے، اس بات کا خدشہ ہےکہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔
پاکستان نے امریکی صدر کے بیان پر سخت ردعمل دیا ہے اور امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ تھما دیا۔