حکومت کا پنجاب کا 12 ہزار سے زائد سکول پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب
پنجاب حکومت نے 12 ہزار سے زائد سکولوں کو پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کو سکول بحالی پروگرام کانام دیاگیا اور پیف ان سکولوں کو مانیٹر کرے گا۔
حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ سکول پڑھے لکھے نوجوانوں کو دئے جائیں گے، تاہم پیسے پیف دے گا جس نے طلباء کی فیس کے نرخ مقرر کردئیے ہیں، ایک نوجوان 5 سکولوں پر اپلاٸی کرسکتا ہے، جس کے بعد میرٹ بنایا جائے گا، جبکہ این جی اوز بھی سکول لے سکیں گی۔
دوسری طرف اساتذہ نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ 12000 سکول آؤٹ سورس ہونے جا رہے ہیں، ان میں اکثریت گرلز پرائمری سکولز کی ہے۔ ٹیچرز ویڈ لاک پر ٹرانسفرز کروا گئیں، اب سکول میں ایک یا دو ٹیچر دو دو سال سے سکول چلا رہے ہیں، زیادہ تر سکولز میں تعداد ایک ٹیچر کے ساتھ 100 پلس ہے، تو کیا ٹیچرز کی کمی کسی ٹیچر کا قصور ہے کہ ان سکولز کو لو پرفارمنگ کہا جا رہا ہے یا ٹیچرز کی کمی کسی اے ای او کا قصور ہے جو اس کو لو پرفارمنگ کہ کر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
تعداد کا کرائٹیریا بناتے تو شاید پنجاب میں 500 سکول بھی آؤٹ سورس نہ ہوتے 6 سالوں سے ایک ٹیچر بھی بھرتی نہیں کیاش اور اب جب سکولز میں ٹیچرز کی کمی ہو گئی تو سکول کو بیچا جارہا ہے۔
اے ای اوز نے سات سال سے ان سکولز کو ایک یا دو ٹیچرز کی ٹیم کے ساتھ بہترین چلایا ہوا ہے ان آؤٹ سورس اعلان شدہ سکولز کے ساتھ کسی بھی ہائی سکول کا پرائمری پورشن کا پیف یا پیما کے سکول کسی بھی چیز میں مقابلہ کر کے دیکھ لیں یہ لو پرفارمنگ سکول نہیں ہیں، یہ ٹیچرز کی کمی کے باوجود بہترین چلنے والے سرکاری ادارے ہیں، ان کی نجکاری کو ہرصورت روکا جائے گا اور احتجاج کا جلد اعلان کیا جائے گا۔