ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں قرآن حکیم کی تقسیم کی تقریب
تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کی، مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد ناصر چیف ایگزیکٹو ملتان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج تھے۔ مہمان اعزاز پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس صہیب تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبد القدوس صہیب نے کہا کہ فتح محمد جالندھری رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ قرآن ریاست پاکستان کی طرف سے سرٹیفائیڈ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے منظور شدہ ترجمہ ہے۔ اس کو فیکلٹی تک پہنچانے کا مقصد قران حکیم کو ترجمہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھا جائے۔ یہ عمل کرنے کی کتاب ہے۔ اس سے مسلمانوں کی سوچ میں وحدت پیدا ہوتی ہے۔ آپ اسے جنتی بار پڑھیں گے اتنی بار یہ عقل و شعور کے نئے دروازے کھولتا ہے۔
شبیر احمد ناصر نے کہا کہ قرآن حکیم اپنے اندر ایک قوت رکھتا ہے۔ یہ انسان کو عمل پر ابھارتا ہے۔ آج فرقہ وارانہ تصورات نے قرآن حکیم سے دور کردیاہے۔
قرآن عربوں کے لیے عربی میں نازل ہوا، ان کو براہ راست سمجھ آتا تھا، باقی اقوام اپنی اپنی زبان کے ترجمہ کے ساتھ پڑھیں گی تو سمجھ آئے گا۔ اگر روزانہ پندرہ منٹ قران حکیم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھا جائے تو ڈیڑھ سال میں قرآن حکیم مکمل ہوجاتا ہے۔ ہمارا مشن ہے کہ تمام یونیورسٹیز کی فیکلٹی تک اس مترجم قرآن حکیم کو پہچائیں۔
ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ اگر آپ کسی جگہ کہ قوانین کا مطالعہ نہیں کرتے تو آپ عملدرآمد کیسے کریں گے؟ آپ بہت غلطیاں کریں گے۔ اسی طرح قرآن حکیم انسانیت کی کتاب ہے۔ اسے سمجھ کر پڑھیں گے تو انسانیت کے قوانین سے آگہی حاصل کرپائیں گے۔ قرآن ایک نور ہے، اسے پڑھنے، سننے کا ثواب ہے، سمجھ کر پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے۔
یونیورسٹی فکلٹی اور ایڈمن اسٹاف کے درمیان دو سو بیس قرآن حکیم کے نسخے تقسیم کیے گئے۔