اسٹیٹ بینک نے شرح سود 300 بیسز پوائنٹس بڑھا کر 20 فیصد کردی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 3 فیصد بڑھانےکااعلان کردیا ، جس کے بعد ملک میں شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
پیٹرول، ڈیزل اور بجلی مزید مہنگی ہوگی: پاکستان نے آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا
اکتوبر 1996 کے بعد ملک میں شرح سود کی یہ بلند ترین سطح ہے۔ جنوری 2022 سے اب تک مرکزی بینک مہنگائی پر قابو پانے کیلئے شرح سود میں 1050 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرچکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ شرح سود 3 فیصد بڑھا رہے ہیں، جس کے بعد شرح سود 20 فیصد ہوگا۔
مانیٹری پالیسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی پالیسیوں، بیرونی حالات نے قلیل مدتی مہنگائی کا منظر نامہ بگاڑا ہے۔
مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 27 سے 29 فیصد رہے گی، نومبر پالیسی اجلاس میں مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد رہنے کی توقعات تھیں، مہنگائی کی توقعات گھٹانے کیلئے شرح سود میں بڑا اضافہ ضروری تھا۔
مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو تہائی کم کرکے بھی بے یقینی کی صورتحال برقرارہے، آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے سے قلیل مدت میں تشویش کم ہوگی، حکومت نے جی ایس ٹی، ایکسائز ڈیوٹیز اور توانائیکی قیمتیں بڑھائیں اور سبسڈیز کم کی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس 4 اپریل 2023 کو ہوگا۔
خیال رہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان سے شرح سود بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔