فوجی ادارے کی بجائے آئین توڑنے والےجرنیل کا نام لے کر مذمت کریں: جسٹس قاضی فائز
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے ، اور آئین توڑنے والےجرنیل کا نام لے کر مذمت کریں نہ کہ فوجی ادارےکی۔
لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بھٹو کا ٹرائل کسی ملٹری کورٹ نے نہیں سول کورٹ نے کیا تھا، جس بینچ میں فوجی عدالتوں کے قیام کا معاملہ آیا، میں اس کا حصہ تھا، میں جونیئر ترین جج تھا اور اقلیتی فیصلے کا حصہ تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کو جمہوری انداز میں حاصل کیا گیا، اس پر پہلا حملہ اس وقت ہوا جب آئین کو تحلیل کیا گیا، جمہوریت پر پہلا حملہ ایک بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا، مولوی تمیز الدین نے اسمبلی کی تحلیل کوچیلنج کیا، جمہوریت پر تیسرا حملہ ضیاء الحق نے کیا تھا ، آئین پھاڑدیاگیا مگر اس کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیاگیا۔
چوتھی بار مشرف نے آئین کو توڑا، سپریم کورٹ نے ریاست کے تنخواہ دار ملازم مشرف کو آئین کی ترمیم کا اختیاربھی دے دیا تھا، ایک تنخواہ دار کو اختیار دینے والے ججز خود بھی تنخواہ دار ملازم تھے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عدلیہ اور ایگزیکٹوکی ضرورت ہے، پاکستان کو بطور ایگزیکٹو حصہ فوج کی ضرورت ہے، پاکستان کو سب سے زیادہ عوام کی منتخب قیادت کے ذریعےحکمرانی کی ضرورت ہے، پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپنا اور وطن دشمنی ہے، سب کو آئین کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرد کے کردار پر بات کریں ،ادارے پر تنقید نہ کریں، آئین توڑنے والے جرنیل کا نام لے کر مذمت کریں نہ کہ فوجی ادارےکی، مجھ سمیت سب آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت قانون و آئین کے پابند ہیں، ہمیں عوام تنخواہ دیتے ہیں، اور انفرادی طور پر ہمارا احتساب کرسکتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کو نااہل کیا گیا کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تھی، میں فیصلے پرتبصرہ نہیں کروں گا ، لیکن فیصلے میں لکھا گیا کہ آپ نےجو تنخواہ لینی تھی وہ نہیں بتائی، فیصلے میں لکھا کہ آپ نے جو تنخواہ لینی تھی وہ نہ بتا کر سچ نہیں بولا اس لیے آپ اچھے مسلمان نہیں، پھرجے آئی ٹی بنا دی گئی، جے آئی ٹی کا لفظ پہلے نہیں سنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کو بلیک لسٹ میں رکھتا ہوں ، میں پاکستان کے پہلے اور دوسرے آرمی چیف کو وائٹ لسٹ میں رکھتا ہوں ، ایوب خان نے پاکستان کے آرمی چیف سے پلاٹ مانگا تھا، بعد میں اس آرمی چیف کو ہٹا دیا گیا یوں پلاٹوں کی سیاست شروع ہوئی، پاکستان میں پلاٹوں کی سیاست بہت مشہور ہے ۔