پھٹی کی اچھی قیمت حاصل کرنے کے لئے کپاس کی چنائی پر خصوصی توجہ دی جائے : ڈاکٹر زاہد محمود
آج کل کپاس کی چنائی کا آغاز ہوچکا ہے، اس لئے کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ پھٹی کی اچھی قیمت حاصل کرنے کے لئے کپاس کی چنائی پر خصوصی توجہ دیں۔
یہ بات ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان نے کاشتکاروں کے نام اپنے اہم پیغام میں کہی ہے۔
ان کا مزید کا کہنا تھا کہ کپاس کی چنائی میں بے احتیاطی اور لاپرواہی کی وجہ سے کپاس کا معیار متاثر ہوتا ہے ، جس سے مارکیٹ میں اس کے نرخ بہت کم ملتے ہیں ۔
یہ بات عام مشاہدہ میں آئی ہے کہ کپاس کی چنائی کے دوران بے احتیاطی اور اسے صاف ستھری جگہ پر نہ رکھنے کی وجہ سے اس میں نمی، کچے ٹینڈے، سانگلی، انسانی بال ، سگریٹ کے ٹکڑے، ٹافی کے ریپرز، مٹی، رسیاں، پولی تھین بیگ کے ٹکڑے، پلاسٹک کی اشیاءکے ٹکڑے اور سوتلی وغیرہ شامل ہوجاتے ہیں۔
ان اشیاء کو پھٹی میں شامل نہ ہونے دیں۔
علاوہ ازیں نمی والی کپاس سٹور کرنے سے اس کی رنگت میں تبدیلی آجاتی ہے جس سے نہ صرف روئی کی کوالٹی خراب ہوجاتی ہے بلکہ دھاگہ اور کپڑے کا معیار بھی گر جاتا ہے ، اور اس کے ساتھ بنولے میں موجود تیل کا تناسب بھی کم ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر زاہد محمود نے بتایا کہ کپاس کے کاشتکاروں کو چاہئے کہ اعلیٰ معیار کی روئی حاصل کرنے کیلئے چنائی تقریباً دن کے 10بجے کے بعد شروع کی جائےش تاکہ فصل پر پڑی شبنم خشک ہوجائے، چنائی پودے کے نیچے والے حصہ سے اوپر کی طرف کی جائے۔
ایک چنائی سے دوسری چنائی کا درمیانی وقفہ 20دن سے کم نہیں ہونا چاہئے۔ چنی ہوئی پھٹی ترپال یا سوتی کپڑے کی چادر جو کہ صاف اور خشک جگہ پر بچھا کررکھنی چاہئے۔
پھٹی کے ڈھیر زیادہ بڑے نہیں لگانے چاہیں، بلکہ مخروطی شکل میں تھوڑے تھوڑے فاصلہ پر رکھنے چاہئیں تاکہ ان میں ہوا کا گزر آسانی سے ہو سکے، آخری چنائی کو پہلی اور دوسری چنائی سے الگ رکھنا چاہئے۔
کپاس کو ایسے سٹوروں میں رکھنا چاہئے جو ہوادار اور خشک ہوں۔ اگر کھلے میدان میں رکھنا مقصود ہو تواونچی جگہ پر رکھنا چاہئے اور بارش سے بچاؤ کےلئے ترپالوں کا بندوبست ہونا چاہئے۔
دوران ذخیرہ یا باربرداری کپڑے کی چادریں یا سوتی بوریاں استعمال میں لائی جائیں، پٹ سن ، پولی تھین کے تھیلے یا ٹاٹ وغیرہ استعمال میں نہ لائے جائیں۔