کرغزستان میں میڈیکل کے طلبا پر کیا گزری ؟؟؟ حقیقت کیا اور افسانہ کیا
بشکیک سمیت کئی شہروں میں مقیم بین الاقوامی طلباء پر مقامی افراد کے حملے، تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائر ل ہوئی ہیں۔
بشکیک میں مقیم طلباء کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ایک گروہ نے مقامی افراد کو کسی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد جمعہ کی شام سے بشکیک میں موجود تمام طلباء کمیونٹی پر منظم حملے شروع ہوگئے ہیں، سو ڈیڑھ سو کے تعداد میں جتھے ہاسٹل پر یلغار کرتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، طالبات سے بدتمیزی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 25 کے قریب طلباء افراد اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں بھارتی اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
کرغزستان میں موجود طلباء نے "ڈی رپورٹرز” پر رابطہ کرکے بتایا کہ یہاں حالت انتہائی مخدوش ہیں، مقامی پولیس بھی حملہ آوروں کا ساتھ دے رہے ہے، ہوسٹل انتظامیہ طلباء پر روم خالی کرنے پر زور ڈال رہی ہے، باہر جائیں تو حملہ آوروں کا نشانہ بن جاتے ہیں، کوئی بھی یہاں سننے والا نہیں ہے۔
طلباء کی تشدد زدہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس بات کا سخت نوٹس لیا گیا ، جس کے بعد دفتر خارجہ متحرک ہوا، کرائسس مینجمنٹ یونٹ فعال کردیا جس پر طلبا اور پاکستانی میں موجود ان کی اہل خانہ کےلئے ایمرجنسی نمبرز +996555554476,+996507567667,اور پاکستان میں اہل خانہ کےلئے 0519203094،0519203108 پر رابطہ کرنے کا کہا کیا گیا، اس سلسلے میں ایک ای میل ایڈریس بھی جاری کیا کیا گیا ہے، cmu1@mofa.gov.pkجس پر معلومات کی جاسکتی ہیں۔
ادھر کرغیزستان کی وزرات خارجہ کا کہنا ہے کہ حالات پر امن ، پُرسکون ہیں، طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کر لیئے گئے ہیں۔ بشکیک شہر میں مختلف قومیتوں کے طلبا رہتے ہیں جن پر حملے ہوئے ، یہ کہنا غلط ہے کہ صرف پاکستانی طلبا کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔
ادھر بشکیک میں پاکستانی سفیر سے ملاقات کے دوران کرغزستان کے نائب وزیراعظم نے پاکستانی طلباء کی حفاظت کی یقین دہانی کروائی ہے، اور پاکستان کے سفیر نے حالات بہتر ہونے تک طلباء کو ہوسٹل میں رہنے کی ہدایت کردی۔
ایک ویڈیو بیان کرغزستان میں موجود پاکستان سفیر حسن ضیغم نے کہا ہے کہ بشکیک میں چھ ہاسٹلز پر حملوں میں 14 طلبا زخمی ہوئے جن میں ایک پاکستانی ہے، پاکستانی کمیونٹی سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی خبروں پر یقین نہ کریں۔
سفیر نے کرغزستان کی صورتحال پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کل رات یہاں کے مقامی افراد نے غیر ملکی طلبا کے کم چھ ہاسٹلز پر حملے کیے ہیں، کرغز حکومت نے بتایا ہے کہ حملوں میں 14 غیر ملکی طلبا زخمی ہوئے ہیں، ان میں ایک پاکستانی طالب علم شاہ زیب بھی شامل ہے جو کہ اسپتال میں زیر علاج ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر طالب علم سے ملاقات کی، جس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سفارت خانے کو خصوصی ہدایت دی ہیں کہ وہاں پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن سہولت دی جائے جبکہ کرغز حکومت نے ہمارے سفارت خانے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ غیر ملکی طلبا محفوظ رہیں گے۔
ہمیں بتایا گیا کہ پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے، کرغز پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور کچھ مشکوک افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
سفیر نے کہا کہ کرغز حکومت نے تمام غیر ملکی طلباء سے ہاسٹلز میں ہی رہنے کی ہدایت کی ہےاور یہ بھی کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر آئے مواد کو بغیر تصدیق شیئر نہ کریں۔
سفیر نے بتایا کہ سفارت خانے کے ہنگامی نمبر پر اب تک 500 سے زائد فون کالز موصول ہوچکی ہیں ایسے دس افراد کا ان کے اہل خانہ سے رابطہ ممکن بنادیا ہے جو رابطے میں نہیں تھے، میری سوشل میڈیا پر موجود پاکستانی کمیونٹی سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی خبروں پر یقین نہ کریں جب تک تصدیق نہ ہو۔