ویمن یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا اجلاس : ممبران کو اندھیرے میں رکھ کر غیر قانونی اقدام منظور کرانے کی تیاریاں
ویمن یونیورسٹی کا ہنگامہ خیز اجلاس 14جولائی کو ہونے جارہاہے ، جس کا ایجنڈا خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق اس سینڈیکیٹ اجلاس میں ممبران کو اندھیرے میں رکھ کر غیر قانونی اقدام کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔
ایجنڈا نمبر ایک اے (بی) کے مطابق سینڈیکیٹ کے سابق منٹس کی منظوری لی جائے گیش مگر ممبران کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ان منٹس میں سینڈیکیٹ کے 36ویں اجلاس کے منٹس بھی شامل ہیں، جن میں رجسٹرار سمیت متعدد افسروں اور اساتذہ کی ترقی کے کیسز شامل ہیں، جن کے خلاف متعدد عدالتی فور م پر رٹ پٹیشن ہوچکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان منٹس کو سینڈیکیٹ کے 37ویں اجلاس میں نہیں رکھا گیا ۔
اسی طرح رجسٹرار قمر رباب اور ایڈیشنل رجسٹرار ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کی پروفیسر ترقی کے کیسز بھی شامل ہیں ، جن کے خلاف رٹ پٹیشن ہوچکی ہیں اور کیس زیر سماعت ہے ۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر قمر رباب بطور سیکرٹری اپنے کیس میں بھی اجلاس میں شامل رہیں، جبکہ قانون ان کو اجلاس سے الگ ہونا چاہے تھے۔
اسی طرح اس میں کورم پورا نہیں تھا ، مگر انہوں بطور رجسٹرار کورم کی نشاندھی نہیں کی، اور سات افراد کی موجود گی میں سارے کیسز کی منظوری لے لی گئی، جو خلاف یونیورسٹی ایکٹ ہے ۔
اسی طرح ایجنڈا نمبر سی (ون) میں ٹی ٹی ایس پروفارمہ کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری کا کیس شامل ہے، جس کےلئے صرف 6 ممبران نے اپنا رسپانس دیا جبکہ یونیورسٹی ایکٹ کے تحت کم سے کم 8 افراد کا کورم ہوتا ہے ، جو لازمی ہے۔
اس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندوں کی رائے بھی نہیں لی گئی، اور کورم کے پورا نہ ہونے کے باوجود کیس منظوری کےلئے سینڈیکیٹ کا حصہ بنادیا گیا۔
اسی طرح ایجنڈا نمبر ای (ون) میں فنانس اینڈ پلاننگ اور ڈیپوٹیشن کے ایک ایک کیس کی منظوری کرائی گئی، جس میں ایچ ای ڈی کی رائے اور کورم پورا نہیں تھا ، مگر منظوری کےلئے اجلاس لایا جارہا ہے۔
اجلاس کا سب سے اہم ایجنڈا گورنر کے احکامات پر مبنی انکوائری رپورٹ کا تھا، جس میں چانسلر نے یونیورسٹی میں ہونے والی بھرتیوں بارے رپورٹ کو 40 دن کے اندر تیار کرکے سینڈیکیٹ میں پیش کرنے اور رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا مگر اب 11ماہ بعد اس کیس کو سینڈیکیٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے، جبکہ اس دوران سینڈیکیٹ کے دو اجلاس بھی منعقد ہوئے۔
اس طرح گورنر کے حکم عدولی کے معاملے کو وائس چانسلر اپنے آخری سینڈیکیٹ میں قانونی شکل دینے کےلئے شامل کرلیا ہے تاکہ من پسند افراد کی ترقی کو قانونی شکل دی جاسکے ۔
اسی طرح ایجنڈے میں لیگل ایڈوائزر کے کنٹریکٹ میں توسیع کا کیس بھی شامل ہے جبکہ 2020 میں سینڈیکیٹ ان کے کنٹریکٹ میں آخری بار توسیع کرچکی ہے، اور حکم دے چکی ہے کہ اس معاملے کو ریگولر کیا جائے، مگر چار سال میں اس کو ریگولر نہیں کیا گیا، اب بھی توسیع کا کیس شامل کرلیا گیا۔
اسی طرح ڈپٹی رجسٹرار لیگل آصف سنگھیڑا کے ایل ایل ایم الاؤنس کو ختم کرنے کا کیس بھی شامل کیا گیا، جس کےلئے گورنر کے 20 ستمبر 1990 اور 30 جون 2017 کے نوٹیفکیشن کا سہارا لیا گیا، مگر یہ سارے نوٹیفکیشن گورنر نے 2019 میں سپر سیڈ کردیے تھے، مگر ڈپٹی رجسٹرار کو الاؤنس سے محروم کرنے کےلئے یہ کیس ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے ۔