زکریا یونیورسٹی میں غضب کرپشن کی اور ایک عجب کہانی منظر عام پر آگئی
زکریا یونیورسٹی کا پراجیکٹ ڈائریکٹر غیر متعلقہ ڈگری پر 12سال نوکری کرگیا، سینڈیکیٹ اجلاس میں انکشاف نے سارے ممبران کو چکراکررکھ دیا۔
تفصیل کے مطابق زکریا یونیورسٹی کے سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ غیر متعلقہ ڈگری پر 12سال تک گریڈ 19 میں کام کرتے رہے اور مراعات لیتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں۔
یہ انکشاف 9مارچ کو ہونے والے سینڈیکیٹ اجلاس میں اس وقت ہوا جب پی ڈی ملک رفیق پیڈا ایکٹ تحت انکوائری میں اپنا موقف دینے کےلئے پیش ہوئے، اجلاس کے دوران ان کے بے ربط جوابات اور غیر معمولی حالت دیکھ کر ممبران نے ان کی پرسنل فائل طلب کرلیش جب اس کا مطالعہ کیا گیا تو انکشاف ہوا 2013 میں اس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے ملک رفیق کو ایڈہاک پربھرتی کیا، وہ کسی اسامی کے مشتہر ہونے یا مکمل پراسس کے بغیر یونیورسٹی کا حصہ بن گئے اور بعد ازاں ان کو پراجیکٹ ڈائریکٹر بنا دیاگیا ۔
یہ بھی پڑھیں۔
ملک رفیق باز نہ آیا، وی سی کے پی ایس کو گولی مارنے کی دھمکی
اس وقت کی سینڈیکیٹ کو بتایاگیا ہے کہ وہ الیکٹریکل انجینئر ہیں جبکہ فائل سے پتا چلا کہ وہ ٹیلی کیمونیکشن میں ڈگری رکھتےہیں جو رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد سے مکمل کی، جو کسی طور بھی پراجیکٹ ونگ کا حصہ نہیں بن سکتے تھے، ان کو خلاف قانون پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیاگیا جبکہ ایکٹ کے تحت سول انجینئر ہی پی ڈی بن سکتا تھا ایسی بےضابطگیاں دیکھ کر ممبران چکر گئے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : انجینئر ملک رفیق کے گرد گھیرا تنگ، پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی شروع
ابھی فیصلہ کیا جانا ہے کہ ان کے خلاف ایک اور مزید کیس کیا جائے یا انکو کرپشن اورڈسپلن کی خلاف ورزی پر برخاست کرنے کی انکوائری میں گھر بھیج دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے انجینئر ملک رفیق کا نیا پینترا، انکوائریوں پر عدم اعتماد کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی حکام انکوائری رپورٹ جو خرم شہزاد قریشی نے مکمل کی ہے کی روشنی میں نوکری سے برخاست کرنے کی حامی ہے، اس اجلاس میں فائنل فیصلہ ہوجانا تھا، تاہم ایک ممبر کی سفارش پر ایک بار پھر ان کو صفائی کو موقع دیاگیا ہے۔