انڈونیشین سفارت خانے کے ناظم الامور کی زرعی یونیورسٹی آمد
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں انڈونیشین سفارت خانے کے ناظم الامور رحمت ہندی یار تکوسومہ کا دورہ، اس دورے نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا اور زراعت ،متعلقہ شعبوں میں باہمی مفید تعاون پر بات چیت کا آغاز کیا۔
ناظم الامور کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی کی جانب سے جدید زراعت کو فروغ دینے کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے یونیورسٹی کی زرعی تحقیق ایجادات اور کمیونٹی آؤٹ ریچ میں حالیہ کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔وائس چانسلر نے یونیورسٹی کی ریسرچ و کردار پر بھی روشنی ڈالی جو کہ ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے زراعت کے ماہرین، سائنس دانوں اور انڈسٹری کو مدد فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے یونیورسٹی کی موجودہ تحقیق اور دیگر اقدامات کا ذکر کیا جو کہ موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ زراعت پانی کی بچت اور کیڑوں سے بچاؤ جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی نہ صرف زرعی فصلات کی پیداوار میں اضافہ کی طرف تحقیق کر رہی ہے بلکہ پاکستان کے بہترین مستقبل کے لیے ایک پائیدار اور مضبوط زرعی نظام کو بنانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
عزت ماب جناب رحمت کسومہ نے پاکستان میں حلال گوشت کی صنعت میں موجود امکانات میں خاص دلچسپی کا اظہار کیا اور اسے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی تعاون کا ایک شاندار موقع قرار دیا۔
انہوں نے انڈونیشیا میں معیاری حلال گوشت کی بڑھتی ہوئی طلب کو تسلیم کیا اور پاکستان کے پاس اس شعبے میں اپنی برآمدات کو وسعت دینے کے کے حوالے سے زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا دنیا بھر میں حلال مصنوعات کا ایک بڑا صارف ہے اور پاکستان اس طلب کو پورا کرنے کی مہارت اور وسائل رکھتا ہے، ہم تجارتی تعلقات کو مضبوط بنا کر دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
ناظم الامور نے یونیورسٹی کی جدید ترین لیبارٹریوں کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے فصلوں کی جینیات،ٹشو کلچر اور فصل کی پیداوار بڑھانے کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں جاری جدید تحقیق کا مشاہدہ کیا، یہ لیبارٹریاں یونیورسٹی کے اس مشن کا حصہ ہیں جس کا مقصد فصل کی پیداوار میں بہتری خوراک کے معیار میں اضافہ اور پائیدار زراعت کو فروغ دینا ہے۔
ناظم الامور نے یونیورسٹی کی سائنسی معیارات اور پاکستان کی زراعت ترقی میں اس کی صلاحیت کو سراہا۔آخر میں انہوں نے ہائیڈروپونک یونٹ کا معائنہ کیا جو بغیر مٹی کے زراعت کے لیے وقف ایک جدید سہولت ہے اس نظام کے ذریعے محققین اور طلباء کم سے کم پانی اور زمین کے استعمال کے ساتھ انتہائی موثر طریقے سے مختلف سبزیات اگا رہے ہیں۔
دورے کا اختتام دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند جدید زرعی طریقوں کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ ہوا۔
اس موقع پر چیئرمین یحر سینٹر ملتان چوھدری محمد حسیب نے زرعی برآمدات پر روشنی ڈالی اور پاکستان کی ترقی میں اس کے کردار کو اجاگر کیا۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر عرفان بیگ،پروفیسر ڈاکٹر آصف رضا، پروفیسر ڈاکٹر جنید علی خان، پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق، پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفار،ڈاکٹر رانا بنیامین ڈاکٹر نذر فرید، ڈاکٹر عابد حسین، ڈاکٹر کاشف رزاق، ڈاکٹر امبرین ناز،شفا نایاب، ڈاکٹر فواد ظفر خان بھی موجود تھے۔