انٹی کرپشن ان ایکشن؛ زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر کے خلاف انکوائری شروع
اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ ملتان نے زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف جعلی بل کی رقم وصول کرنے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : موبائل فون کے جعلی بل جمع کرانے والے پرووائس چانسلر کو بچانے کی کوشش، مزید 7 اساتذہ بھی پکڑے گئے
تفصیل کے مطابق اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وارڈن عثمان ہال بوائز ہاسٹل، پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل ارشد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، انٹی کرپشن کا مراسلہ وائس چانسلر کے دفتر کو گزشتہ روز موصول ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں کرپشن کا راج، پرووائس چانسلر کے موبائل فون کے جعلی بل پکڑے گئے
انٹی کرپشن کو شیراز امجد نامی شخص نے پروفیسر ڈاکٹر ارشد کے خلاف دائر کی گئی، درخواست میں سنگین انتظامی بدعنوانیوں کی تفصیلات دی جن میں جعلی موبائل فون بلوں کی ادائیگی کے لیے جمع کرانا شامل ہے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ارشد نے موبائل فون کے جعلی بل جمع کرانے پیسے وصول کرتا رہا جو 2022میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے وائس چانسلر نے ایک انکوائری کمیٹی قائم کردی، مقرر کردہ کمیٹی کی ایک ابتدائی تحقیقات میں بلوں کو جعلی قرار دیا گیا ان نتائج کی تصدیق موبائل سروس فراہم کنندہ یو فون نے بھی کی تھی۔کمیٹی کی حتمی رپورٹ کے باوجود، پروفیسر ڈاکٹر ارشد کا نام فیکلٹی آف فارمیسی کے ڈین کے طور پر غور کے لیے بھیجا گیا،جب جعلی بل کی شکایت پر گورنر ہاوس نے وضاحت طلب کی تو یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک نئی تحقیقات کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بظاہر پروفیسر ڈاکٹر ارشد کو فائدہ پہنچانے کے لیے پچھلی کمیٹی کے نتائج سے متصادم ہے۔
رپورٹوں کے مطابق، نئی تشکیل شدہ کمیٹی کی سربراہی پروفیسر ڈاکٹر ناظم لابر کر رہے ہیں، جن کا کردار متنازعہ ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ارشد کو پہلے سکالرشپ سیل کے ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، جو طلباء میں بھاری رقم کی تقسیم کے ذمہ دار تھے، جسے انہوں نے مبینہ طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے پروفیسر ڈاکٹر ارشد کے خلاف الزامات پر رپورٹ طلب کی گئی تھی لہذا انٹی کرپشن ان کے خلاف فیصلہ
کن کارروائی کرے تاکے اہم انتظامی عہدے اور سرکاری وسائل کی حفاظت کی جاسکے اور یونیورسٹی کے اندر تعلیم اور تحقیق کی بہتری کو ممکن بنایا جاسکےز دھوکہ دہی سے بل جمع کرانے اور قصوروار پائے جانے والے فرد کے خلاف کارروائی کی جائے ۔