کپاس کے تربیتی پروگرام کا مقصد صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے، ڈاکٹر زاہد محمود
اس کے تربیتی پروگرام کا مقصد نہ صرف مختلف صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے، بلکہ کپاس کے میدان میں نئی راہوں کو تلاش کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر زاہد محمود نے ادارہ ہذا میں منعقدہ محکمہ زراعت توسیع بلوچستان کے تحت توسیعی کارکنان کے پندرہ رکنی وفد کے ایک روزہ تربثتی پروگرام برائے کپاس کی پیداواری ٹیکنالوجی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وفد کی سربراہی پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عارف شاہ کاکڑ کر رہے تھے۔
ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربیتی پروگرام کے ذریعے نہ صرف ملک میں کپاس کے رقبہ میں اضافہ ہوگا ، بلکہ اس کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور اس طرح خوشحالی کسان کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی گہرے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
کپاس کی صاف چنائی اس کو ذخیرہ کرنے کے طریقوں کے علاوہ کپاس کی فصل پر مختلف اثرات پڑنے والے عوامل پر تحقیق، کپاس پر ماحول کے اثرات کا جائزہ ، پودوں کی نشونما، کپاس میںہائڈروپونکس ، سیڈ پرائمنگ کے حوالہ سے جدید ٹیکنالوجی بارے آگاہی بھی فراہم کی گئی ۔
ڈاکٹر زاہد محمود نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا مقصد کپاس کے کاشتکاروں کو ایسی اقسام مہیا کرنا ہیں جن کی پیداواری صلاحیت بہتر،ریشہ لمبا اور کن زیادہ ہو اور اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر کپاس کی ایسی اقسام تیار کرنا ہیں جو کم پانی اور زیادہ درجہ حرارت میں اچھی پیداوار دے سکیں۔
ڈاکٹر رابعہ سعید ،سربرا شہ شعبہ اینٹامالوجی نے تربیتی پروگرام کے شرکاءکو کیڑوں کے مربوط طریقہ انسداد خاص کر گلابی سنڈی اور سفید مکھی کے تدارک کے لئے مختلف طریقہ ہائے کار پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اس کے علاوہ پیسٹ اسکاؤٹنگ، دشمن کیڑوں کے نقصانات ، دوست کیڑوں کے کردار، اور فصل کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کی سفارشات سے متعلق بھی شرکاءکو تفصیل سے آگاہی فراہم کی گئی۔
اس کے علاوہ کپاس کی مختلف بیماریوں خاص کر کپاس کی پتہ مروڑ بیماریوں سے متعلق تفصیلی لیکچر دیا اور کپاس کی پتہ مروڑ بیماری سے بچاؤ کے لیے سفارشات سے آگاہ کیا گیا ۔
ادراہ ہذا کے شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کی جانب سے تربیتی شرکاءکوکتابچے ،پمفلیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔
بعد ازاں تربیتی شرکاء نے نے مختلف لیبارٹریز اور تجرباتی کھیتوں کا معائنہ بھی کیا، اور گلابی سنڈی کے انسداد کے لئے ادارہ ہذا کی بنائی گئی مشین پنک بول وورم مینجر کی کافی تعریف بھی کی۔