زکریا یونیورسٹی حکام نے ہائی کورٹ کا حکم ہوا میں اڑا دیا
زکریا یونیورسٹی کے سینئرکلرک راجہ شہزاد کو تمام الزامات میں بے گناہ قرار دے دیا، جس کے بعد عدالت نے بھی ان کو بے گناہ قرار دےدیا جسکے بعد راجہ شہزاد نے انتظامیہ کی طرف سے گھر سیل کرنے کے حوالے سے ہائی کورٹ میں ایک رٹ پیٹیشن دائر کی تھی جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس نے کہا کہ جب وہ خود انکوائری میں شریک ہیں اور جوابات دے رہے ہیں توان کے گھر کو سیل نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ خلاف قانون ہے۔
انکوائری یونیورسٹی قانون کے مطابق جاری رکھے مگران کا گھر فوری طور پر ڈی سیل کردیا جائے، مگر یونیورسٹی حکام نے عدالتی احکامات کوطاق میں رکھا دیا اور گھر ڈی سیل کرنے سے انکارکردیا۔
جس پر متاثر راجہ شہزاد کاکہناہے کہ انہوں نے دوبارہ عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاکرلیا، انہوں عدالت میں موقف اختیارکیاہے کہ عدالت نے انکو بےگناہ قرار دینے کے بعد گھر ڈی سیل کرنے کے احکامات دئے تھے جن پرتاحال عمل نہ ہوسکا یہ سراسر عدالتی احکامات کی خلا ف ورزی ہے، اسلئےذمے داروں کے خلاف کارروائی کرکے گھر ڈی سیل کرایاجائے ۔
راجہ شہزاد کاکہنا ہے کہ یہ رٹ آج فائل کردی جائے گی، عدالت احکامات رجسٹرار ، ایڈیشنل رجسٹرار سٹیٹ کو دے دیےگئے تھے جو جان بوجھ کر تاخیر حربےاستعمال کررہے ہیں ۔
اس بارے میں زکریا یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر علیم خان کا کہنا ہے کہ اس کیس پر کام ہورہا ہے جیسی ہی دفتری ایس او پیز مکمل ہوں گے گھر کھول دیا جائے گا۔