مینگو فیسٹول بہاولپور شروع ہوگیا
ڈی ایچ اے بہاول پور اور اسلامیہ یونیورسٹی کے باہمی اشتراک سے سالانہ دوسرے مینگو فیسٹیول کا میلہ سجایا گیا، جس میں زرعی یونیورسٹی ملتان کی جانب سے نمایاں سٹال لگایا گیا اور ایکسپورٹر، آم کے کاشتکاروں اور صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا۔
میلے کا افتتاح کمشنر بہاولپور نادر چٹھہ، سیکرٹری زراعت ساؤتھ پنجاب اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کیا۔
میلے کے اندر صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ، کسان، ریسرچ اداروں،ایکسپورٹر اور مختلف یونیورسٹیز نے اپنے سٹال لگائے جس میں انہوں نے اپنی آم کی اقسام اور دوسری مصنوعات کی نمائش کی بچوں اور فیملیز کے لئے کلچرل فیسٹیوٹی کا بھی اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ آم کی پیداوار میں آم کی نرسری کا ایک اہم کردار ہے۔ایک صحت مند پودا صحت مند درخت بنتا گا۔ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ایسی ورائٹیز متعارف کروانے کی ضرورت ہے جو موسمیاتی تبدیلیاں بھی برداشت کر سکیں اور پیداوار بھی بہتر حاصل ہو۔
مزید کہا کہ مینگو سمال ٹری سسٹم بھی متعارف ہو چکا ہے جس سے آم کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ سمارٹ ٹریپ کے ذریعے آم کی حشرات کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، آم کو خشک کر کے ایکسپورٹ بھی کیا جا رہا ہے۔
زرعی یونیورسٹی ملتان آم کی پیکجنگ اور برینڈنگ یونی فریش کے نام سے کر رہی ہے۔
ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے ڈی ایچ اے بہاولپور اور اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی کہ وہ بھی زرعی یونیورسٹی ملتان کی طرح خصوصاً ساؤتھ پنجاب کے مینگو گروورز کے لیے ایسے پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیں جن سے مینگو کی ایکسپورٹ بڑھے گی، یہ میلہ 21 جولائی تک مینگو گروورز اور شہری کمیونٹی کے لیے جاری رہے گا۔
اس موقع پر وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مظہر ایاز، پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید ،پروفیسر ڈاکٹر مبشر مہدی،ڈاکٹر محمد امین، ڈاکٹر کاشف رزاق، جنید کھوکھر سمیت مینگو گروورز کسانوں کی کثیر تعداد موجود تھی