یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چلنے لگیں
پاکستان میں 154 سرکاری یونیورسٹیاں ہیں جس میں سے 66 یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کو اضافی چارج دیا گیا یا عہدے خالی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
پنجاب کی 30 یونیورسٹیاں اقربا پروری اور بیڈ گورننس کی انتہا کو پہنچ گئیں
اسلام آباد کی 29 یونیورسٹیز میں سے 24 پر مستقل وائس چانسلرز تعینات ہیں۔
بلوچستان کی 10 یونیورسٹیز میں سے 5 میں وائس چانسلرز تعینات ہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن بلوچستان کی سرکاری یونیورسٹیز میں 5 میں قائم مقام وی سی موجود ہیں۔
خیبرپختونخوا کی 32 سرکاری یونیورسٹیز میں سے 10 پر مستقل وی سی موجود ہیں، خیبرپختونخوا میں کچھ سرکاری یونیورسٹیز میں 16 پر اضافی چارج اور 6 خالی ہیں، جبکہ پنجاب کی 49 سرکاری یونیورسٹیز میں سے 20 پر مستقل اور 29 پر قائم مقام وی سی ہیں۔ سندھ کی 29 سرکاری یونیورسٹیز میں سے 24 پر مستقل اور 5 پر اضافی چارج پر وی سیز تعینات ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ ان میں کچھ ایسی یونیورسٹیاں بھی ہیں، جن میں ایک سال سے زائد عرصے سے قائم مقام وائس چانسلر تعینات ہیں جس کی وجہ سے کوئی پالیسی نہیں بن سکی اور یہ یونیورسٹیاں اس وقت شدید معاشی مسائل میں گھر گئی ہیں اور ان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ہیں، کئی یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور عملے کو تنخواہیں دینے کی فنڈز موجود نہیں ہیں ، بینک سے قرضہ لیکر ادائیگیاں کی جارہی ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں داخلے بھی شروع ہوچکے ہیں یہ داخلہ مہم بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔