توہین رسالت ﷺ پرمغرب پر یہ باور کرائیں گے اور پھر بھی وہ باز نہ آئے تو ان کا تجارتی بائیکاٹ کرسکتے ہیں : عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کو نبی ﷺ کی شان میں آزادی اظہار کے نام پر ہونے والی گستاخی سے تکلیف پہنچتی ہے، تمام مسلمان ممالک کو ساتھ ملا کر مغرب پر یہ باور کرائیں گے اور پھر بھی وہ باز نہ آئے تو ان کا تجارتی بائیکاٹ کرسکتے ہیں،پھر اس کا اثر بھی ہوگا۔
جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کی شروعات ہوگئی ہے ، جنوبی پنجاب صوبہ ضرور بنے گا اور اس کے لئے آئینی ترمیم لائیں گے،پنجاب کےلوگ عثمان بزدار کی پانچ سالہ کارکردگی کو یاد رکھیں گے۔
وہ ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ اور ملتان کے لئے30ارب روپے کے خصوصی ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ میں 15سال سے جنوبی پنجاب میں سفر کررہا ہوں، پارٹی کی تشکیل اور مہم کے دوران مجھے بارہا ان علاقوں میں آناپڑا اور میں نے یہاں کی محرومیوں کوقریب سے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ داتا دربار کے باہر فٹ پاتھ پر سونے والوں کے لئے پناہ گاہ کی تعمیر کا ہدف وزیر اعلی کو دیا تو انہوں نے چند دنوں میں یہ کام کردکھایا۔
پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا،امیر ترین ممالک میں بھی یونیورسل ہیلتھ کارڈکوریج نہیں ہے، میرے اپنے لوگ کہتے تھے کہ پیسہ نہیں تو یہ کیسے ہوگالیکن میرا ایمان ہے کہ غریب پرور سوچ ہو تو پیسہ آہی جاتا ہے،میں نے غریب کو علاج کی مشکلات دیکھ کر شوکت خانم ہسپتال بنایا۔
پنجاب میں اس سال کے آخر تک ہر کسی کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا۔
پنجاب میں کسان کارڈ کا اجراء سب سے پہلے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ایک تاریخی قدم ہے،ملتان کے لئے وزیر اعلی پنجاب نے جو پیکیج دیاوہ خوش آئند ہے،۔جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا افتتاح اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے،بہاولپور سیکرٹریٹ کا بھی جلد افتتاح کریں گے۔
جنوبی پنجاب کی آبادی 33 فیصد ہے اوریہاں کا بجٹ 17 فیصد تھاتاہم پچھلے سات سال کے دوران اس علاقے کے لئے مختص کےکئے گئے 260ارب روپے بھی دوسرے علاقوں میں خرچ کردیئے گئے۔
ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 33فیصد آبادی کو اس کے مطابق وسائل ملیں گے اوریہاں کے لوگوں کو آبادی کے مطابق ملازمتوں میں کوٹہ بھی دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ یہ سیکرٹریٹ ایک آغاز ہے اور اب الگ صوبہ بھی بنے گا، یہ شروعات ہے جنوبی پنجاب صوبہ بنے گا اور اس کے آئینی ترمیم لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام مسلمان ریاستوں کے سربراہان سے بات کررہے ہیں۔وزیر خارجہ نے چار مسلمان ریاستوں سے بات کی ہے اور وہ متفق ہیں،اگر ہم سارے مسلمان ممالک کے سربراہان کو ساتھ لے کر مغرب کو بتائیں کہ آزادی رائے کے نام پر نبی ﷺکی شان میں گستاخی سے سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے،یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا کیوں کہ وہ متحد ہیں،کوئی ایسا کرے تو چار ممالک میں تو اسے جیلوں میں ڈال دیتے ہیں،کیا ہم ان کو نہیں کہہ سکتے کہ اگر نبی ﷺکی شان میں گستاخی کریں گے تو 40 ممالک ان کاتجارتی بائیکاٹ کردیں گے جس سے فرق پڑے گا۔
انشاءاللہ اپنے پانچ سال مکمل ہونے پر یہ خوشخبری دیں گے،یہی کامیابی کا طریقہ ہے۔