گلابی سنڈی کے کنٹرول کے لئے کپاس کے کاشتکار جنسی پھندوں کا استعمال کریں: ڈاکٹر زاہد محمود
سی سی آر آئی ملتان کی سروے ٹیم کی رپورٹ کے مطابق کپاس کے کاشہ علاقہ جات میں فصل پر کہیں کہیں پر گلابی سنڈی کے حملے ہونا شروع ہو گئے ہیں، اس کے لئے کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ گلابی سنڈی کے ابتدائی کنٹرول کے لئے کھیت میں جنسی پھندوں کا استعمال کریں۔
یہ بات ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں کے نام اپنے اہم پیغام میں کہی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ گلابی سنڈی انڈے سے نکلنے کے تقریبا ً30منٹ بعد ہی کپاس کی ڈودی میں داخل ہو جاتی ہے۔گلابی سنڈی کے حملے کی وجہ سے پھول مدھانی نما شکل اختیار کر لیتا ہے اور ٹینڈوں میں سنڈی کے داخلے کے بعد سوراخ بندہوجاتا ہے اور اندر ہی اندر بیج کو کھاتی رہتی ہے۔ سوراخ بند ہوجانے کی وجہ سے متاثرہ ٹینڈے کی پہچان مشکل ہوجاتی ہے۔ متاثرہ ٹینڈوں کی سنڈیوں کی تعداد ایک سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ سوراخ بند ہوجانے کی وجہ سے حملہ شدہ کپاس پر سپرے مؤثرنہیں رہتی۔اسی لئے گلابی سنڈی کو سپرے سے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے۔
ڈاکٹر زاہد کا کہنا تھا کہ گلابی سنڈی کی مینجمنٹ بذریعہ گوسی پلور(فیرامونز) کے جنسی پھندوں سے بھی کی جاتی ہے جو کہ گلابی سنڈی کے مادہ سے نکلنے والی مخصوص خوشبو سے مشابہت رکھتی ہے جس سے گلابی سنڈی کے نر پروانے متوجہ ہوتے ہیں اور جنسی ملاپ کے لئے کھنچے چلے آتے ہیں۔
ڈاکٹر زاہد محمود نے اپنی سفارشات میں بتایا کہ گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کے لئے5ایکڑ کے بلاک میں ایک جنسی پھندا لگانا چاہئیے۔جبکہ گلابی سنڈی کی مینجمنٹ کے لئے 6سے8جنسی پھندے فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں۔ جنسی پھندوں میں گلابی سنڈی کے نر پروانے پھنس جانے سے اور گلابی سنڈی کی مادہ کا بغیر جنسی ملاپ انڈے دینے سے اس میں سے بچے نہیں نکل سکیں گے اور یوں کھیت میں گلابی سنڈی کی افزائش نسل میں خاصی کمی واقع ہو جائے گی۔ جنسی پھندوں کے استعمال سے کپاس کی فصل کے دوست کیڑوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا اور اس سے سفید مکھی کا کنٹرول بھی ممکن ہو سکے گا۔