نیکٹا، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو گورنر ہاؤس خیبر پختو نخوا، پشاور میں منعقد ہوا، پانچ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی وزرا، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی شریک ہوئے۔
اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہاکہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔
اجلاس میں پشاور پولیس لائنز خود کش دھماکے کے شہدا کے لواحقین کو 20، 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا جبکہ زخمیوں کو 5،5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی ، جبکہ خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش حملے کی اب تک کی تحقیقات اور ہونے والی پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ حملہ آور کی آمدکے طریقہ کار اور جس راستے سے وہ آیا اس کی ویڈیوز کے ذریعے نشاندہی کرلی گئی ہے۔
اجلاس میں پشاور پولیس لائنز کے شہدا کے درجات کی بلندی، اہل خانہ کیلئے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔
اجلاس نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے پیاروں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، حکومت اور قوم شہدا کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔
اجلاس پختہ عزم ظاہر کرتا ہے کہ ہر قیمت پر قوم کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔اپیکس کمیٹی نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا، اور اس دوران جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس عزم کو دہرایا گیا کہ شہدا کی قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
اجلاس نے تمام طبقات خاص طور پر میڈیا سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق جس طرح پہلے قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا اسی ذمے داری کے ساتھ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں۔ یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یکجہتی اور اتحاد کیلئے نقصان دہ ہے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا ، اور درپیش موجودہ حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا۔
اجلاس میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری ساز و سامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں فوری طور پر ‘سی ٹی ڈی’ ہیڈ کوارٹر تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے گی، خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہوگا ، جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، جدید آلات فراہم کیے جائیں گے۔
بارڈر منیجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بارڈر منیجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیاگیا۔
اس امر پر اتفاق کیاگیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا، اور اس ضمن میں مؤثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی۔
اجلاس میں ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا، اور اس ضمن میں اسکریننگ کی مؤثر کارروائی کی ہدایت کی۔
اجلاس میں یہ بھی طے کیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کیلئے زیروٹالرنس کا رویہ قومی نصب العین ہوگا۔ قومی اتفاق رائے سے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے’اے پی سی‘ بلانے کے فیصلے کی تعریف کی اور توقع ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام قومی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھے گی، اور قومی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔
اجلاس میں علمائے کرام، مشائخ عظام اور دینی و مذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ممبر و محراب کا فورم استعمال کریں۔ پیغام پاکستان اور دین میں رہنمائی کرنے والے دیگر معتبر اداروں کے واضح اعلانات سے عوام کو آگاہ کریں کہ ایسے حملے قطعاً حرام اور خلاف قرآن وسنت ہیں۔ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزرا سینیٹر اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، مولانا اسعد محمود، امین الحق، مفتی عبدالشکور، مریم اورنگزیب، مشیر وزیراعظم انجینیئر امیر مقام، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی، نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ خالد خورشید، وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، عمائدین علاقہ، دینی زعما، حساس اداروں کے نمائندوں، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، حساس سول و عسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکرٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکرٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جی پولیس، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹرز بھی اجلاس میں موجود تھے۔