گٹھیا اور اوسٹیو ارتھرائٹس – روحانی معنی اور اسباب
تحریر:کنول ناصر
آج ہر گھر میں تقریبا دو سے تین فرد ایسی مستقل بیماریوں میں مبتلا ہیں جن سے کثیر مقدار میں مہنگی ادویات کے استعمال کے باوجود شفا کی کوئی امید نہیں، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ بیماری کے تمام محرکات کا جائزہ لیا جائے اور خصوصا روحانی وجوہات پر خصوصی توجہ دی جائے۔
اس مقصد کے لیے بلغاریہ کیڈن تحقیق کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ”ہر حالت یا بیماری ایک پیغام رکھتی ہے۔ لیکن درد صرف جسمانی نہیں ہے۔آپ کو جسمانی دنیا سے آگے دیکھنا ہے۔کسی بیماری کی کشش ثقل اس کے پیغام کی طرح بڑی ہوتی ہے۔جب کوئی بیماری برقرار رہتی ہے تو اس پیغام کو دریافت کرنا بہت ضروری ہے۔اگر یہ بہت مضبوط ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی قوت کافی عرصے سے مضبوط ہو۔”بذریعہ: مصنف بلغاریہ کینڈن
گٹھیا ایک مشترکہ عارضہ ہے جس میں سوزش ہوتی ہے۔ گٹھیا کی 200 سے زیادہ اقسام ہیں، جن کے علاج کے مختلف طریقے، علامات اور وجوہات ہیں۔دو سب سے عام شکلیں ہیں اوسٹیو ارتھرائٹس (کارٹلیج کے ٹوٹنے اور پھٹنے سے متعلق) اور رمیٹی سندشوت (ایک زیادہ فعال مدافعتی نظام کے نتیجے میں سوزش)۔
گٹھیا کے شکار افراد میں خواتین اور مرد، بالغ اور بچے شامل ہیں۔بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے مطابق، 2013 سے 2015 تک، امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق 300,000 بچوں اور 54.4 ملین بالغوں میں گٹھیا کی کسی نہ کسی شکل کی تشخیص ہوئی ہے۔2040 تک، 78 ملین سے زیادہ امریکی بالغوں کو ڈاکٹر کی طرف سے تشخیص شدہ گٹھیا ہونے کا امکان ہے۔
ذسباب اگرچہ اس حالت کی صحیح وجہ کی نشاندہی کرنا مشکل ہوسکتا ہے، یہاں کچھ عام عوامل ہیں جن سے آگاہ ہونا ضروری ہے:تمباکو نوشی – کچھ مطالعات نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں یہ حالت پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔معیاری امریکی غذا کا ہونا – اس خوراک میں اومیگا 6 فیٹی ایسڈز زیادہ ہوتے ہیں (جیسے – مونگ پھلی، مکئی، زعفران، سورج مکھی، اور سویا تیل)، جو کہ چھوٹی مقدار میں صحت مند ہوتے ہیں۔ تاہم، اومیگا 6 کا زیادہ استعمال اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کا کم استعمال سوزش کیمیکلز کو متحرک کر سکتا ہے۔جینز – کچھ ثبوت ہیں کہ RA خاندانوں میں چل سکتا ہے؛ اس کے باوجود، خطرہ کم سمجھا جاتا ہے کیونکہ جین اس حالت میں صرف ایک چھوٹا سا کردار ادا کرتے ہیں۔
پیشہ – بار بار حرکت کرنے والے کام OA اور دیگر عضلاتی حالات کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔گٹھیا کی کچھ قسمیں میٹابولک مسائل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ان میں سیوڈوگاؤٹ اور گاؤٹ شامل ہیں جو جوڑوں کے اندر کرسٹل کے ذخائر کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
انفیکشن – وہ مختصر مدت کے گٹھیا کا سبب بن سکتے ہیں۔
علامات آپ کے گٹھیا کی قسم پر منحصر ہے، آپ کی علامات میں شامل ہو سکتے ہیں:سوجن، عام طور پر جوڑوں کی لالی اور گرمی کے ساتھ ہوتی ہے –
آرام کے وقفے کے بعد اور صبح کے وقت عام طور پر بدتر؛مشترکہ فنکشن کا نقصان؛پٹھوں میں درد؛بھوک میں کمی؛جوڑوں کی سوجن؛ناخن اور جلد میں تبدیلی؛تحریک کی حد میں کمی؛جوڑوں کا درد؛انیمیا، عام طور پر عام طور پر بیمار ہونے کے احساس کو بڑھاتا ہے۔ہلکا بخار؛جوڑوں میں سختی.خطرے کے عواملنسل – کچھ ایشیائی آبادی میں گٹھیا کا خطرہ کم ہوتا ہے۔جینیات – جن لوگوں کے خاندان کے افراد جوڑوں کے درد میں مبتلا ہیں ان میں گٹھیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
موٹاپا ہونا – اضافی وزن جوڑوں پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے، خاص طور پر وزن اٹھانے والے جوڑوں جیسے گھٹنوں اور کولہوں پر؛جنس – مردوں کے مقابلے خواتین میں گٹھیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر 50 سال کی عمر کے ساتھ گٹھیا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔جوڑوں کی چوٹ یا ضرورت سے زیادہ استعمال – چوٹ یا زیادہ استعمال، جیسے جوڑوں اور گھٹنے کے موڑنے پر بار بار دباؤ، جوڑ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس جوڑ میں اوسٹیو ارتھرائٹس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
گٹھیا کا روحانی مفہوم گٹھیا آپ کو روکنے پر مجبور کرتا ہے، جسمانی سطح پر زیادہ سرگرمی کی تلافی کرتا ہے، جس کی وجہ سے آپ اندر سے سخت، "سخت سر” اور ضدی ہو گئے ہیں۔ شاید آپ بہت خوش اخلاق اور پرہیزگار ہیں۔یہ شدید، ناراضگی، مزاح کی کمی، اور بالآخر ناپسندیدہ محسوس کرنے کی طرف جاتا ہے۔ تاہم، محبت ہر جگہ ہے، اور آپ کو صرف اپنے آپ کو کھولنا ہے اور اسے آپ کو گلے لگانے دینا ہے۔اپنے ساتھ دوستانہ، محبت کرنے والے، اور سمجھنے والے بنیں، اور آپ دوسروں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کر سکیں گے۔ بدلے میں، لوگ آپ کو وہی سلوک پیش کریں گے (لا آف ایفینٹی کے مطابق)۔آزاد رہیں اور دوسروں کو بھی آزادی کا حق دیں۔
Osteoarthritis (OA) کے روحانی معنیOA گٹھیا کے معاملے میں ذکر کردہ علامات کا ایک اضافہ ہے۔ جو شخص OA کا شکار ہوتا ہے وہ تصورات اور آراء میں زیادہ سخت ہوتا ہے، آخر کار "زنگ آلود” ہو جاتا ہے۔نفس کی لچک آہستہ آہستہ جسمانی نقل و حرکت کو بحال کرے گی۔ ساری مخلوق مسلسل حرکت میں ہے۔ زندگی کے رقص سے لطف اٹھائیں۔روک تھام جسمانی ورزش جسمانی ورزش نہ صرف آپ کے جوڑوں کے غیر ضروری وزن کے دباؤ کو دور کرتی ہے بلکہ جوڑوں کے ارد گرد کے پٹھوں کو بھی مضبوط کرتی ہے۔یہ، بالآخر، انہیں مستحکم کرتا ہے اور انہیں اضافی آنسو اور پہننے سے بچا سکتا ہے۔
نوٹ – کھیلوں کی چوٹوں سے بچنا ضروری ہے، جیسے کہ – anterior cruciate ligament کا آنسو جو OA سالوں یا دہائیوں بعد لے سکتا ہے۔گڈز ایکسرسائز میں کم اثر والے کھیل جیسے تیراکی اور بائیک چلانے کے ساتھ ساتھ پائلٹس، تائی چی اور یوگا کے علاوہ چہل قدمی (اگر یہ بہت تیز نہ ہو) شامل ہیں۔
باہر وقت گزاریں۔باہر وقت گزارنا ہمیں دھوپ کی روشنی میں (بہت زیادہ ضروری وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لیے) کے ساتھ ساتھ بیکٹیریا کی ایک وسیع رینج کے سامنے لاتا ہے۔اس سے ہمارے جسموں کو فائدہ مند بیکٹیریا کے متنوع گروہوں کے لیے ایک مضبوط قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو ہماری مدد کرے گی جب ہمیں گٹھیا کی سوزش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وزن کم کرنا آپ کے گھٹنوں کو آپ کے جسمانی وزن کو سہارا دینا ہوگا (جب آپ کھڑے ہیں)۔موٹاپا یا زیادہ وزن ان پر ایک حقیقی ٹول لے سکتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر آپ کا وزن صرف 5 کلو گرام ہے، تو مطالعہ کے مطابق، آپ کے گھٹنے کی قوت جب آپ ہر قدم اٹھاتے ہیں تو 15 سے 30 کلو گرام تک بڑھ جاتی ہے۔ہائیڈریٹڈ رہیںچونکہ آپ کے جوڑوں میں کارٹلیج زیادہ تر پانی سے بنا ہوتا ہے، جب آپ پانی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں، تو کارٹلیج سے پانی نکل جاتا ہے، اور یہ پھٹ جانے اور ٹوٹنے سے بہت زیادہ آسانی سے خراب ہو جاتا ہے۔
غذائیت اس حالت کا علاج کرنے والی کوئی خاص غذا نہیں ہے۔ تاہم، کچھ قسم کے کھانے سوزش کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
بشمول:ہلدی؛اخروٹ؛بروکولی؛گوبھیپالکسرخ بند گوبھی؛گاجربادام؛لہسنسرخ پیاز؛سرخ انگور؛آم؛پپیتا؛جو؛جئ چوکر؛کوئنوانناس؛سیبفلیکس بیج؛تل کے بیج؛سورج مکھی کے بیج؛کدو کے بیج؛چقندر؛مولیاں شلجم، چینی ٹماٹر یہاں بلغاریہ کیڈن نے گھنٹیا کے روحانی مفہوم کے ضمن میں یہ بتایا ہے کہ "گھنٹیا اپ کو روکنے پہ مجبور کرتا ہے جسمانی سطح پر زیادہ سرگرمی کی تلافی کرتا ہے جس کی وجہ سے اپ اندر سے سخت سر اور ضدی ہو گئے ہیں، شاید اب خوش اخلاق اور پرہیزگار ہیں یہ شدید ناراضگی مزاح کی کمی اور بالاخر ناپسندیدہ محسوس کرنے کی طرف جاتا ہے۔”
اپنی سابقہ تحریر میں، میں نے جس ریسرچ کا حوالہ دیا ٹھا اس میں کچھ اسی نوعیت کی وجہ بتائی گئی تھی کہ fight or fight response mood for a long period of time یعنی جب اپ ایک طویل مدت تک جھگڑنے کے یا جھگڑالو لوگوں کے سے مقابلے کی صورتحال میں رہتے ہیں تو اپ کے پٹھوں میں کھنچاؤ اور سخت انی شروع ہو جاتی ہے جو کہ جوڑوں کے درد پر منتج ہوتی ہے۔
قرآن پاک کی سورہ الجاثیۃ میں ایک جماعت کا ذکر ہے جو گھٹنوں کے بل اٹھے گی: وَتَـرٰى كُلَّ اُمَّةٍ جَاثِيَةً ۚ كُلُّ اُمَّةٍ تُدْعٰٓى اِلٰى كِتَابِـهَاۖ اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُـمْ تَعْمَلُوْنَ (28) (اور آپ ہر ایک جماعت کو گھٹنے ٹیکے ہوئے دیکھیں گے، ہر ایک جماعت اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلائی جائے گی، (کہا جائے گا) آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔) اس جماعت کی کیا خصوصیات ہوں گی جو وہ گھٹنوں کے بل اٹھے گی؟ یہ اس سورہ کی ابتدائی آیات میں اللہ کی نشانیاں بتانے کے بعد کچھ یوں بتایا گیا ہے: تِلْكَ اٰيَاتُ اللّـٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِاَيِّ حَدِيْثٍ بَعْدَ اللّـٰهِ وَاٰيَاتِهٖ يُؤْمِنُـوْنَ (6) یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ کو بالکل سچی پڑھ کر سناتے ہیں، پس اللہ اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔وَيْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْـمٍ (7) ہر سخت جھوٹے گناہگار کے لیے تباہی ہے۔يَسْـمَعُ اٰيَاتِ اللّـٰهِ تُـتْلٰى عَلَيْهِ ثُـمَّ يُصِرُّ مُسْتَكْبِـرًا كَاَنْ لَّمْ يَسْـمَعْهَا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِيْـمٍ (8) جو آیات الٰہی سنتا ہے جو اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ناحق تکبر کی وجہ سے اصرار کرتا ہے گویا کہ اس نے سنا ہی نہیں، پس اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔وَاِذَا عَلِمَ مِنْ اٰيَاتِنَا شَيْئًا ِۨ اتَّخَذَهَا هُزُوًا ۚ اُولٰٓئِكَ لَـهُـمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ (9) اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی کو سن لیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے، ایسوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔
یعنی کہ قرآن یہ وجہ بتا رہا ہے کیا ایسا انسان جسے کچھ بھی کہا جائے اسے سننے کے بعد بغیر سوچے سمجھے مخالفت کرتا ہے، ہنسی اڑاتا ہے، یقین نہیں کرتا اور محض اپنے تکبر کے باعث مقابلہ بازی پر اتر کے برسر پیکار ہو جاتا ہے خواہ اس سے کتنی بھی مدلل اور مؤثر بات کی جائے۔
قرآن کی ان آیات کی جدید ریسرچ بھی تائید کرتی ہے۔ آسان الفاظ جس طرح زندگی میں مٹھاس کی کمی سے شوگر ہو جاتی ہے اسی طرح انسان کے مزاج کی سختی اور خشکی اس کے جوڑوں میں اتر جاتی ہے۔ اور یہ سختی اور خشکی اس غذا کے استعمال سے اتی ہے جسے روایتی طور پہ بادی چیزیں کہا جاتا ہے جن میں زیادہ مقدار کاربوہائیڈریٹس والی غذاؤں کی ہوتی ہے ، مثلا الو، چاول، چنے، بھنڈی، بڑا گوشت اور گوبھی وغیرہ شامل ہیں۔
مزید میں نے اپنی سابقہ تحریر میں قرآن کی ایت کی روشنی میں انسان کو اشتعال دلانے والی ان غذاؤں کا حوالہ دیا تھا جو کہ اللہ تعالی نے خود کھانے کے لیے نہیں پیدا کیں بلکہ انسان نے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اور بہتر ذائقے کے لیے جنیاتی طور پہ اور کیمیکلز کے استعمال سے ایجاد کی ہیں۔
لہذا ایک جدید تحقیق کے مطابق میٹھا اور چینی بھی ارتھرائٹس کی ایک اہم وجہ ہے حالانکہ پہلے ایسا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ ارتھرائٹس کی ایک وجہ کنوارا پن بھی ہے اس کا تعلق بھی بالواسطہ طور پہ احساس برتری سے ہی جڑتا ہے۔ کیونکہ ایک طرف تو اسلام تاکید کرتا ہے کہ جیسے ہی بچوں کا کوئی مناسب رشتہ ملے تو ان ان کا نکاح کر دیا جائے یہ نکاح کی سنت انسان کو بہت سے مسائل سے بچاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف میڈیا ہمیں ایک ایسے طرز زندگی کی طرف لے جا رہا ہے جو جس کا حقیقی زندگی میں کوئی وجود نہیں اور جو درحقیقت صرف صیہونی قوتوں کی سازش ہے، لہذا اس میڈیا کے زیر اثر ہر لڑکی اور لڑکا اپنے اپ کو ہیرو اور ہیروئن سمجھنے لگتے ہیں اور ایسے ائیڈیل کی تلاش میں اپنی تمام زندگی انتظار میں گزار دیتے ہیں، جس پرفیکٹ مین یا وومین کا حقیقی زندگی میں کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔
لہذا اس معاملے میں بھی اپنی پختہ منفی سوچ پر قابو پائیں اور اس حقیقت کو قبول کریں کہ یہ سب امور اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور انسان اپنی محدود عقل کے باعث اپنی بھلائی کے بارے میں بھی لاعلم ہوتا ہے۔
لہٰذا اس کے نکالے ہوئے راستے پر چلنے میں ہی انسان کی بھلائی ہے۔ مزید برآن خاندانوں میں مستقل لڑائی جھگڑا اور کھینچا تانی بھی جدید الیکٹرانک میڈیا کی دین ہے۔
ایک طرف اس ڈیرھ دو فٹ کے آلے نے آپس کی محبتیں اور برداشت ختم کر دی ہے اور دوسری طرف اشتہار بازی اور پروفیشنل ازم کے ذریعے ہمیں ایک ایسے مصنوعی طرزِ زندگی کا عادی بنا دیا ہے جس کی وجہ سے ہم نے اپنی زندگی سے بہت سی فایدہ مند چیزوں کو نکال کر وقتی آسانی کے لئے نقصاں دہ چیزوں کو اپنا لیا ہے ان میں سر فہرست تیار مسالے اور خصوصاً پروسسڈ نمک ہےجو کہ عام چٹانی نمک کی طرح ہڈیاں جوڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
اسی طرح اپنے فاسٹ لائف سٹائل کی وجہ سے ہم نے مٹی کی ہانڈی میں پکانا چھوڑ دیا ہے جسے اسلام اور سائینس دونوں صحت کے لئے مفید قرار دینے ہیں۔ اس کی جگہ پریشر ککر نے لے لی ہے جس کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ اس میں کھانا پکتا نہیں گلتا ہے اور دھات کا پکا ہوا گھانا بھی ہڈیوں کے لیے نقصاندہ ہے۔
ایک چیز کی وضاحت ضروری ہے کہ اوسٹیو آرتھرائیٹس جو کہ کارٹلیج کے ٹوٹنے اور پھٹنے سے متعلق ہے، میں پہلی سٹیج خون کی کارٹلیج میں رکاوٹ ہے جس کا محرک جھنجھلاہٹ میں چیخنا چلانا ہے۔ پھر اس کے بعد پٹھے اور پھر جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔
بہتری کے لیے سب سے پہلے شعوری طور پر اپنے ذہن کو منفی سوچ سے آزاد کریں اور پہلے تولنے اور پھر بولنے کی عادت اپنائیں یعنی کہ ہر بات پر ناراض اور برسر پیکار رہنا چھوڑ دیں۔ اپنے احساس تفاخر سے نیچے ا کر لوگوں کو اور ان کے خیالات پر غور کر کے قبول کرنا شروع کریں کہ شاید یہی میرے لیے بہتر ہے اور اپنے دل میں دوسروں کو جگہ دیں بجائے انہیں کمتر اور کم ذہن سمجھ کر مقابلہ بازی کی فضا پیدا کرنے کے۔ جو کوالٹی آپ میں ہے اور دوسروں میں نہیں ہے یا وہ خصوصیت جو دوسروں میں ہے اور آپ کی نہیں ہے اس کی وجہ سے تکرار میں مت پڑیں اور اپنا لائف سٹائل اور سوچ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اپنے اپ کو یہ باور کرائیں کہ یہ دنیا اللہ کی قدرت کا ایک کارخانہ جس میں ہر فرد کا ایک الگ کام ہے اور اسکے مطابق اسے دوسروں سے مختلف ڈیوٹیاں اور اسی حساب سے خصوصیات دی گئی ہیں ۔
لہذا یہ ممکن نہیں ہے کہ دوسرے بھی آپ کی طرح بن جائیں یا دوسروں کی خوبیاں آپ میں منتقل ہو جائیں کیونکہ تنوع ہی زندگی کا حسن ہے اسے انجوائے کریں اور اللہ کی تقسیم سے راضی رہیں۔
خصوصا وہ ساری جہدوجہد جو آپ دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کے لئے کرتے ہیں اس کا رخ اللہ کی طرف موڑ دیں اور منفی خود کلامی یعنی لوگوں،حالات اور مسائل کو کوسنے کی بجائے اللّٰہ سے ربط بڑھائیں اور اپنے دکھ صرف اس کو سنائیں کہ اے اللہ میں نے ایک بیوی، شوہر، بہن، بھائی، بیٹا، بیٹی وغیرہ کی حیثیت سے تیرے بندوں کے ساتھ جتنا اچھا ہو سکا کیا اب اس عمل کا اجر تیرے ذمے ہے کیونکہ تیرا وعدہ ہے کہ وَاصْبِـرْ فَاِنَّ اللّـٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ (115)(اور صبر کر بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔) اس سوچ کے ساتھ اپنے اپ کو مطمئن کرلیں کہ دنیا میں نہ سہی آخرت میں ضرور مجھے اجر دے گا۔
اس مقصد کے لئے سب سے پہلے اپنی غذائی عادات کی اصلاح کریں ٹھنڈی کھٹی چیزیں، میٹھا، کولڈ ڈرنکس، چاول، الو، پھول گوبھی، بھنڈی، چنے کی مصنوعات کا تناسب اپنی روز مرہ غذا میں کم سے کم کریں اور ٹھنڈی سبزیاں جیسے ٹنڈے کدو توری چھوٹا گوشت اور پھیکے کے پھلوں خصوصا اورنج فیملی کا استعمال بڑھا دیں۔
سب سے اہم قرآن مجید کی سورۃ التین میں انجیر اور زیتون کی قسم کھائی گئی ہے یعنی کہ اگر غور کریں تو انجیر قبض اور بادی سے کی وجہ سے کھڑے ہونے والے تقریبا تمام مسائل کا حل ہے، اسی طرح زیتون سردی اور چوٹوں کے درد کے مسائل کا حل ہے اگرچہ ہم ایک گرم خطے میں رہتے ہیں لیکن جدید طرز زندگی کی وجہ سے ہم نے ہم نے اپنے اندر سردی کے اثرات بڑھا لئے ہیں مثلا ایئر کنڈیشنز کا ہمہ وقت استعمال جس سے جسم کا پانی خشک ہو جاتا ہے، خصوصاً معمر افراد کے لئے جوڑوں اور ہڈیوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ اسی طرح سردی میں ایک موسم شدید نوعیت کا آتا ہے جس میں آگ تاپنا ضروری ہوتا ہے لیکن ہم نے جدت کے شوق میں انگیٹھیاں اپنے گھروں سے ختم کر لی ہیں۔
مزید سوئی گیس کی قلت درد اور دوسری تکالیف میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ لہذا زیتون اور اس کے تیل کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ اور ایئر کنڈیشنر بھی ہمہ وقت استعمال مت کریں خصوصاً بالکل سامنے بیٹھنے اور سونے سے احتراز کریں۔
اپنی روٹین میں ان تبدیلیوں سے انشاءاللہ صورتحال جلدی بہتر ہو جائے گی کیونکہ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔ میں نے ان تبدیلیوں سے گھٹنوں کے درد اور اکڑاؤ سے تھوڑے ہی عرصے میں الحمداللہ نجات حاصل کی ہے وہ تبدیلیاں یہ ہیں:
چینی اور میٹھی اشیاء کے استعمال میں کمی۔ نمازِ میں قعدہ کے دوران اپنی پوزیشن کو درست کرنا۔ اور سب سے بڑھ کر ایک موٹیویشنل سپیکر کی یہ بات کہ جب انسان غصہ کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دوسروں کے کیے کی سزا اپنے اپ کو دے رہا ہوتا ہے اس لیے اگر کوئی جھگڑنے والا فرد اپ کی زندگی میں ہے تو اس کی وجہ سے اپنے اپ کو تکلیف میں ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دوسروں نے ویسے ہی رہنا ہوتا ہے۔
مقابلے بازی سے یا جھگڑے سے کوئی تبدیل نہیں ہوتا لہذا ہمارے پاس صرف یہی حل ہوتا ہے کہ دوسروں کو ان کی خامی و خوبیوں سمیت اپنی زندگی میں اللہ تعالی کی رضا سمجھ کے قبول کیا جائے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں خود فرمایا ہے کہ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْـرَهُوْا شَيْئًا وَّهُوَ خَيْـرٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تُحِبُّوْا شَيْئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ؕ وَاللّـٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (البقرہ216) اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے مضر ہو، اور اللہ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔اللہ ہم نفس کے مارے لوگوں پر اپنا رحم کرے اور اپنی کتاب سے دل کی بیماریوں کی شفا عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں اس دعا کو پسندیدہ قرار دیا ہے:وَمَا كَانَ قَوْلَـهُـمْ اِلَّآ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُـوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِىٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ (147) اور انہوں نے سوائے اس کے کچھ نہیں کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور جو ہمارے کام میں ہم سے زیادتی ہوئی ہے (اسے بخش دے)، اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے۔فَاٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ ثَوَابَ الـدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْاٰخِرَةِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ (148) پھر اللہ نے ان کو دنیا کا ثواب اور آخرت کا عمدہ بدلہ دیا، اور اللہ نیکوں کو پسند کرتا ہے۔