سیاسی تعیناتیاں : زکریا یونیورسٹی سیکورٹی رسک بن گئی، مکین کے غیر محفوظ ہوگئے
زکریا یونیورسٹی کے سیکورٹی ونگ میں ہونے والی سیاسی تعیناتیوں نے کیمپس میں مکین لوگوں کی جان ومال داؤ پر لگادیا، 600 سے زائد سیکورٹی سٹاف نامعلوم چوروں کے سامنے بےبسی کی تصویر بنا ہوا ہے، کروڑوں کا اسلحہ ، ٹریننگ بھی کسی کام نہیں آرہی جبکہ اساتذہ ، ملازمین اور افسر اپنے کروڑوں روپے کی جمع پونجی سے محروم ہورہے ہیں جبکہ موٹر سائیکل چوری معمول کا عمل بن کر رہ گیا ہے، غیر متعلقہ افراد کی طر ف سے بنایا گیا ہر سیکورٹی پلان ناکام ہو رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں چوروں کا ایک اور وار، میتھ کے پروفیسر کے گھر سے سونا چوری ہوگیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کی قابلیت کا بھرم اس وقت ٹوٹا جب سابق سیکورٹی آفیسر خلیل کھور کو سیاسی مداخلت پر عہدے سے ہٹاکر زاہد اقبال کو تعینات کیا گیا، خلیل کھور پولیس اور سپیشل پولیس میں خدمات سر انجام دے کر آئے تھے، ان کا اس فیلڈ میں تجربہ بھی تھا جبکہ زاہد اقبال ائیر فورس سے ریٹائر منٹ لیکر آئے تھے، اس وقت سیکورٹی عملے کے پاس صرف ڈنڈے ہوتے تھے مگر ان کو بھی دوہرا چارج دیا گیا، جس کی وجہ سے سیکورٹی نظر انداز ہوگئی اور سیکورٹی کی طاقت بکھر گئی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں چور پھر سرگرم؛ سیکورٹی منہ دیکھتی رہ گئی، پروفیسر 28 لاکھ کے زیور سے محروم
چوروں کاسب سے پہلا نشانہ خلیل کھور بنے، اس وقت ان کے گھر سے 15 لاکھ روپے سے زائد کا سونا چوری ہوا، پھر ڈپٹی رجسٹرار لیگل محی الدین بھی لاکھوں کے سونے سے محروم ہوئے، اے ایس اے کے صدر عبد الستار ملک بھی نقدی اور سونے سے محروم ہوئے، پھر یہ سلسلہ چلا جو آج تک جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
غفلت یا ملی بھگت: زکریا یونیورسٹی میں 24گھنٹے میں دوسری بڑی واردات
زاہد اقبال کی ریٹائرڈ منٹ کے بعد مظہر ہراج کو چارج دیاگیا مگر وہ تمام تر کوشش کے باوجود ایک ناکام سیکورٹی آفیسر ثابت ہوئے ہیں، کسی بھی واردات کا کوئی سراغ نہیں ملا، کیمپس میں موٹر سائیکل چوریوں کا سلسلہ بھی ساتھ ساتھ جاری ہے اور لڑائیوں کا بھی ، ذرائع کا کہنا ہےکہ پروفیشنل ازم کی کمی نے سیکورٹی برانچ کا شیرازہ بکھر کر رکھ دیا ہے 24 گھنٹوں میں 50 لاکھ روپے سے زائد کی چوری نے نئے سیکورٹی پلان کو اڑا کر رکھ دیا ہے، جس پر وائس چانسلر بھی پریشان ہیں۔
پروفیسر آصف یاسین او ر رانا مدثر یونیورسٹی سیاست میں اہم مقام رکھتے ہیں، جس کے بعد ہر شخص خوف وہراس کا شکار نظر آرہا ہے ، یونیورسٹی حلقوں نے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیکورٹی برانچ کی تزین نو کریں اور میرٹ پر تعیناتی کریں تاکہ لوٹ مار کایہ سلسلہ بند ہوسکے ۔