زکریا یونیورسٹی میں جونیئر سیکورٹی گارڈز کو ہیڈز بنانے پر احتجاج
زکریا یونیورسٹی کے سیکورٹی حکام نے چار سیکورٹی گارڈز کو ہیڈز گارڈز مقرر کردیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ جونیئر ترین گارڈز تھے مگر سیاسی دباؤ پر ہیڈز گارڈز لگا دیئے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق 2014، جبران 2011، جاوید 2005 اور مختیار 2014 میں تقرری ہوئی جبکہ 1990 سے لے کر 2004 تک کی تقرریوں میں سے کسی گارڈز کو بھی ہیڈ ز لگانے کے قابل نہیں سمجھا گیا اور میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
تھری ایم نے اس تعیناتی کو حرف تنقید بناتے ہوئے کہ یونیورسٹی سیکورٹی میں سیاست کی مداخلت نے اس کی کارکردگی صفر کردی ہے چوریاں عام ہوگئیں ہیں، بیگناہوں کو پکڑ کر غفلت پر پردہ ڈالا جارہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیکورٹی میں میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں۔
زکریا ایمپلائز گروپ کے چیرمین ملک شاہد ریاض موتھا چیف آرگنائزر قاسم خان سنجرانی سیکرٹری نشرو اشاعت ملک زبیر قابوس نے کہا کہ امید تھی کہ نئے سیکورٹی آفیسر مرید عباس ہانسلہ میرٹ کو یقینی بنائیں گے مگر ایک بار پھر سنیارٹی کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں، ہمارے سنئیر سکیورٹی گارڈ جن میں رانا محمد اسلم، رانا محبوب لالا رفیق، رانا بشیر بشیر مرکھا، محمد ربیر خوشی، غلام مصطفیٰ، ملک ناصر کھوکھر اور بھی کافی سنئیر سکیورٹی گارڈ یونیورسٹی میں موجود ہیںجو عرصہ دراز سے اپنے ہیڈ بننے کے خواہش مند تھے لیکن ایک غلط فیصلے نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
ہماری پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ ستارہ امتیاز وائس چانسلر سے درخواست ہے کہ اس کیس پر دوبارہ نظر ثانی کریں ۔