زکریا یونیورسٹی: اے ایس اے تحلیل، نئے الیکشن کمیشن کا اعلان
زکریا یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اجلاس ڈاکٹر محمد ریاض کی زیر صدارت گیلانی لاء کالج میں منعقد ہوا، جس میں زکریا یونیورسٹی میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ مختلف شرپسند طلباء کی جانب سے یونیورسٹی میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ایسے شر پسند عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ اساتذہ اپنے درمیان اتفاق اور یگانگت کو فروغ دیں۔
گزشتہ دنوں کے واقعات پر ایسوسی ایشن نے وائس چانسلر سے ملاقات کی اور مراسلہ بھی پیش کیا، مختلف اساتذہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا، اور شر پسند عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ڈاکٹر میاں طاہر اشرف نے کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں بہت سے مسائل ہیں، جن میں بروقت سکروٹنی اور ترقی بہت اہم اور توجہ طلب مسائل ہیں۔
ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ جنرل باڈی کا انعقاد خوش آئند ہے۔ ڈاکٹر محمد خاور نوازش نے اے ایس اے اور انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کے حقوق کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، جس میں انتظامی پالیسیوں میں رکاوٹ سب سے اہم ہے۔
جنرل باڈی کے شرکاء کی جانب سے نائب صدر ڈاکٹر محمد بلال شاہ کی عدم شرکت پر خفگی اور افسوس کا اظہار کیا گیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ انہیں اجلاس میں ضرور شرکت کرنا چاہیے تھی، جس پر ڈاکٹر حامد منظور کا کہنا تھا کہ انہیں دعوت نامہ موصول نہیں ہوا تاہم صدر اور جنرل سیکریٹری کی جانب سے ڈاکٹر بلال شاہ کو مدعو کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
شعبہ اگرانومی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر عذرا نے خطاب کرتے ہو کہا کہ اسٹاف کالونی میں سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ میں انصاف سے کام نہیں لیا گیا۔
سابق صدر اے ایس اے پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار ملک، پروفیسر ڈاکٹر طاہر حسن قریشی اور ڈاکٹر شاہد فرید ان سے جونیئر ہیں، تاہم ان تینوں کوبی کیٹگری گھر الاٹ کیے گئے جس سے وہ محروم رہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اوورک کا ایک کا مستقل ڈائریکٹر تعینات کیا جانا چاہیے۔
کیمیکل سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نجم الحق کا اوورک کا ڈبل چارج لینے کی وجہ سے زکریا یونیورسٹی کو ریسرچ گرانٹ کی مد میں سالانہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ جس کی طرف انتظامیہ کی توجہ نہیں ہے۔ انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر نجم الحق کو قوانین کے خلاف بی کیٹگری گھر ہونے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر بھابہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے چاہیں اور اعتراض برائے اعتراض پر سے گریز کرنا چاہیے، اگر ڈاکٹر بلال شاہ کو دعوت نامہ نہ ملنے پر اعتراض ہے تو جب انہیں اجلاس کے بارے میں معلوم ہو گیا تھا تو انہیں دل بڑا کر کے آجانا چاہیے تھا۔
زکریا یونیورسٹی میں اساتذہ کے لیے ترقی کے بہت سے مواقع میسر ہیں جو ملک کی بہت سی دیگر جامعات میں میسر نہیں ہیں۔
ڈاکٹر شہزادہ فہد قریشی نے یونیورسٹی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی ترقیوں اور اعلی گریڈ میں تعیناتیوں کے حوالے سے انصاف سے کام نہیں لیا جا رہا اور میرٹ کو بالائے تاک رکھا جاتا ہے۔
ممبر سنڈیکیٹ ڈاکٹر محمد عثمان سلیم کا امن و امان کے حوالے سے کہنا تھا کہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے عناصر شر پسند طلبہ کی پشت پر ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ افہام و تفہیم اور اتحاد کے ذریعے ہی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
صدر اے ایس اے ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض اور جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر فرخ ارسلان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں اساتذہ کے مسائل کو حل کرنے اور ان کی فلاح کے لیے ہر ممکن کوشش کی، جس میں تین بار سلیکشن بورڈ میٹنگز کا انعقاد، نئی تعیناتیوں کیلئے اشتہارات، اساتذہ کیلئے پرفارمینس بیسڈ انکریمنٹس، بجٹ میں اساتذہ کے لیے سیٹیں، ٹینیو ٹریک اساتذہ کے لیے بجٹ میں سیٹ نہ ہونے کے باوجود ترقی کا قانون کی منظوری، اساتذہ کے لیے سپورٹس گالا کا انعقاد، مختلف کمپنیوں کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط، اساتذہ کیلئے فیملی فنکشنز کا کامیاب انعقاد، 25 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس کی منظوری، اساتذہ کے بچوں کے لیے داخلہ سیٹوں کے کوٹے کے حوالے سے کوششیں، تعلیمی سیمینار اور تحقیق و تدریس کے دیگر کام اے ایس اے کی کاوشوں کا حصہ تھے۔
شرکاء کی جانب سے اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کی ٹنیور کی کامیاب تکمیل پر انہیں مبارکباد پیش کی، تاہم تین ممبران سنڈیکیٹ پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ، ڈاکٹر آسیہ ذولفقار اور ساجد طفیل کی عدم شرکت پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر نئے الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا، اجلاس کے شرکاء کی متفقہ رائے سے ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر محمد عزیر کو چیف الیکشن کمیشن مقرر کیا گیا۔
ان کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر سیما محمود، پروفیسر ڈاکٹر ابوذر خلیل، پروفیسر ڈاکٹر حنیف اختر، پروفیسر ڈاکٹر شہزاد احمد، ڈاکٹر وقاص ملک، پروفیسر ڈاکٹر ثروت سلطان، پروفیسر ڈاکٹر فقیر محمد اور انجینئر اخلاق احمد کے نام زیر غور لائے گئے۔
اجلاس کے اختتام پر حالیہ عرصے میں یونیورسٹی اساتذہ اور ان کے عزیز و اقارب کی وفات پر شعبہ ریاضی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شہزاد نے فاتحہ خوانی کی، اور ارواح کے ایصال و ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔