ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی وینچر سپارک اختتام پذیر ہوگیا
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں دو روزہ ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی وینچر سپارک اختتام پذیر ہوگیا، ایونٹ کے دوسرے روز 55 سے زائد یونیورسٹیوں اور انڈسٹری کے سٹالز بزنس آئیڈیاز کے لیے لگائے گئے، اس کے علاوہ موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں چارہ جات کی کاشت کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا، جس کی صدارت وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود نے کی۔
اس کانفرنس میں امریکہ، ارجنٹائن،چائنہ الجیریا کے محققین مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ پاکستان میں تازہ دودھ اور ڈیری کی پیداوار کی شدید کمی ہے، جس کی وجہ معیاری چارے کی عدم دستیابی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں مویشیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چارے کی مشینی پیداوار اور ذخیرہ کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس دنیا کی کل مویشیوں کی تعداد کا تقریبا 33 فیصد ہے، اس کے باوجود وہ عالمی دودھ کی 80 فیصد دودھ اور چاٹ فیصد گوشت کی پیداوار کو پورا کرتے ہیں، جبکہ ترقی پذیر دنیا کے پاس دو تہائی مویشی ہیں لیکن وہ صرف 20 فیصد دودھ اور 34 فیصد گوشت کی پیداوار میں حصہ ڈالتے ہیں۔
یونیورسٹی اف کیلیفورنیا ڈیوس یو ایس اے سے تعلق رکھنے والے ڈینیل ایچ پٹنم نے بھی پاکستان میں لوسن کی کاشت اور فروخت کی ضروریات کی وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ لوسن میں پاکستان میں بہترین پیداوار دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے پانی کے انتظام کی حکمت عملیوں اور زرعی طریقوں کی مزید وضاحت کی یعنی لوسن بیج کا یکساں اگاؤ اور اعلیٰ قسم گھاس کا انتظام شامل ہیں۔
ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈینیل باسیگالپ نے موسٹ بل قریب میں لوسن کی افزائش کے رجحانات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ لوسن کی افزائش کا مقصد چارے کی بہتر پیداوار، موسمیاتی دباؤ کو برداشت کرنا، چارے کی اعلی کوالٹی، جڑی بوٹیوں کی تلفی کیڑوں کے خلاف مزاحمت ہے۔
ٹموتھی بلینک ڈائریکٹر اف سیڈ سرٹیفیکیشن یو سی ڈیوس نے چارے کی فصلوں کے لیے تصدیق شدہ بیج کی پیداوار کے نظام کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے مختلف چارہ جات کی فصلوں کے لیے تصدیق شدہ بیج کی پیداوار اور اس کے تحفظات کے بارے میں بھی بتایا۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود نے ایگریکلچر اینڈ فوڈ سکیورٹی وینچر سپارک کے کامیاب انعقاد پر زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر اور فیکلٹی کو مبارک باد پیش کی۔
ایسے پروگرامز انڈسٹری اور اکڈیمیا کے باہمی اشتراک کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کا کام ریسرچ ہے جو کہ یہ ادارہ اپنا فرض احسن طریقے سے انجام دے رہا ہے۔میں نے گزشتہ سات سالوں میں پاکستان میں کسی یونیورسٹی کو اتنا تیزی سے کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا جس طرح زرعی یونیورسٹی ملتان کر رہی ہے بلا شبہ اس میں ادارہ کے سربراہ اور فیکلٹی کا بنیادی کردار ہے۔
کانفرنس میں کل 46 تحقیقی مضامین پیش کیے گئے، اس کے علاوہ ایگریکلچر اینڈ فوڈ سکیورٹی وینچر سپارک میں سائنس پشاور یونیورسٹی نے پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ محمد نواز شریف یونیورسٹی اف ایگریکلچر ملتان نے دوسری پوزیشن، اور تیسری پوزیشن لسبیلہ یونیورسٹی اف ایگریکلچر نے حاصل کی، جبکہ 10بزنس آئیڈیاز کو رجسٹرڈ کیا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر کامران،غلام فرید، رائز ہے جی، سن کراپ کے نمائندوں کے علاوہ زرعی یونیورسٹی ملتان کی فیکلٹی کسانوں اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔