بنجر زمینوں پر بائیو انرجی کی حامل فصلات کی کامیاب کاشتکاری کے موضوع پر سیمینار
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں ڈیپارٹمنٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے زیر اہتمام بنجر زمینوں پر بائیو انرجی کی حامل فصلات کی کامیاب کاشتکاری کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ انفارمیشن کو عملی جامع پہنانا یونیورسٹی کا کام ہوتا ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے سائنسدانوں کی متحدہ کاوشوں سے ہم نئے سے نئے افق اجاگر کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 30 فیصد رقبہ پر کاشتکاری کی جاتی ہے جبکہ بقیہ 80 فیصد سے 30 فیصد زمین پر ایسی فصلات لگائی جا سکتی ہیں جو کہ خوراک پیدا کرنے والی فصلات سے تقابل نہ رکھتی ہوں، ایسا کرنے سے نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ ممکن ہے، بلکہ کئی اقسام کی صنعتوں کو مختلف اجزاء و اشیاء بنانے کے ساتھ ساتھ اپنی توانائی کے لیے بھی خود مختار کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر یاسر اقبال ایسوسی ایٹ پروفیسر زرعی یونیورسٹی چائنہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر کے پیش نظر بائیو ماس پیدا کرنے والی فصلات وقت کی اہم ضرورت ہیں جس میں مختلف گھاس کی اقسام جیسے سورج گراس،چاول،گندم وغیرہ کا بچا ہوا بائیو ماس شامل ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر تنویر الحق نے ڈاکٹر یاسر کی ریسرچ کو خوش آئند کہا اور بتایا کہ پاکستان میں کافی زمین سیم و تھور کا شکار ہے جہاں ایسی فصلات کو لگایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر باقر حسین نے کہا کہ ریسرچ اور زرعی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کام کرے تو ایسی نئی فصلات کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے جو کہ عام طور پر خوراک یا معاملات میں افادیت نہیں رکھتی۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد شاہد ڈاکٹر، مقرب علی،ڈاکٹر عمار مطلوب، ڈاکٹر شازیہ حنیف اور محمد علی رضا بھی موجود تھے۔