زکریا یونیورسٹی؛ سینڈیکیٹ اجلاس، شرکاء کا ایل ایل بی کیس انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر عدم اعتماد
بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیر صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی منعقد ہوا، جبکہ اجلاس میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر علیم احمد خان ، خواجہ جلال الدین رومی ، رضا چوہان ، شاہسوار ، ڈاکٹر فرحت ظفر ، شمائلہ خالق ، شاہد زمان لک ، رجسٹرار صہیب راشد خان ، ایم پی اے محمد ندیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عزیر، ڈاکٹر جویریہ عباس ، انجینئر محمد یوسف رضا شریک ہوئے۔
سینڈیکیٹ نے لاء کالجز کے الحاق، مالی بدعنوانی کے الزامات اور سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے 2018 کے ایک اہم کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ملوث سرکاری افسران و ملازمین کے حوالے سے کمیٹی نے جو سفارشات دی ہیں ، وہ ٹھیک نہیں ہیں اور اس سے سینڈیکٹ اس سے اتفاق نہیں کرتا ہے ۔
لہذا اس کیس کے حوالے سے دوبارہ کمیٹی تشکیل دی جائے، جو کہ وائس چانسلر ممبران سنڈیکیٹ کی مشاورت سے تشکیل دیں گے، جبکہ فوری طور پر ڈپٹی ٹریژار اے ڈی عامر اور کلرک محمد طارق کو فوری طور پر ان کو عہدوں سے ہٹا کر جنرل برانچ میں ٹرانسفر کیاجائے ۔
یہ بھی پڑھیں۔
جبکہ ایک اہم آفیسر انکوائری مکمل ہونے تک اس کیس سے لاتعلق رہیں گے، جبکہ اس کیس میں شامل 30 سے زائد دیگر سٹاف کے خلاف بھی سخت کاروائی عمل میں لائے جائے۔
سینڈیکیٹ نے اسی فیصلے کے ساتھ ہی 2017-18 سے 2020-21 تین سالہ لاء پروگرام کے حوالے سے زیرالتواکیس کا فیصلہ کرتے ہوئے گورنر کے فیصلہ کے مطابق فیسیں اور جرمانے لینے کا جو شیڈول طے ہوا ہے، اسی کے مطابق ہی تما م کالجز کے معاملات کو نپٹانے کی منظوری دی۔
اجلاس میں گیارہ لاء کالجز کو ری ایفلیئٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔
اجلاس میں 2017 میں ڈپٹی رجسٹرار ، ڈپٹی کنٹرولر کی آسامی پر معذور کوٹہ پر بھرتی کے لیے درخواست دینے والے امیدوار کی درخواست سے سینڈیکیٹ نے اتفاق نہیں کیا، اور انہیں ہیرنگ کے بعد نااہل قرار دے دیا۔
اجلاس میں ٹی ٹی ایس اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فضا ظفر اور ڈاکٹر احتشام کی اپیل پر سینڈیکیٹ نے سابقہ فیصلہ کوہی برقرار رکھا، اور ان کی 2018 سے سکیل میں ترقی کو نامنظور کیا۔
اجلاس میں ایل ایل ایم کے تین طلباء کی فیسوں کے معاملے پر غور و حوض کیاگیا ، اور ایم پی اے محمد ندیم قریشی کی درخواست پر ان طلباء کو فیس میں رعایت دینے کی منظور ی دی گئی ۔
اجلاس میں 2013 شعبہ عربی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی آسامی پر درخواست دینے والے پی ایچ ڈی سکالر کی پرسنل ہیرنگ کی گئی، اور ان کی درخواست کو اس بات پر رد کردیاگیا کہ جب انہوں نے بھرتی کے لیے درخواست دی تھی تو ان کی پی ایچ ڈی نامکمل تھی۔
اجلاس میں سابق اسسٹنٹ کنٹرولر عبدالرشید خان کو 1995 سے ان کی ریٹائرمنٹ تک 100روپے یومیہ کنوینس الائونس دینے پر ان کا کیس آڈٹ کراکر انہیں ادائیگی کرنے کی ہدایت دی گئیں، جبکہ ممبران نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ رقم کی ادائیگی سے قبل یہ ضرور دیکھ لیاجائے کہ جو الاؤنس یہ کلیم کررہے ہیں یہ اس کے حقدار ہیں بھی یا نہیں۔
اجلاس میں ڈپٹی لائبریرین کے عہدے سے ریٹائرڈ ایک ڈپٹی لائبریرین کی درخواست کو اس بنیاد پر ریجیکٹ کردیا کہ 2015میں ہونے والی ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی غلط تھی۔ لہذا انہیں بیک ڈیٹ سے پرموشن نہیں دی جاسکتی ۔
اجلاس میں ایک ایڈمن آفیسر کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ان کی سابقہ چھٹیوں کی منظور ی کے ساتھ تمام واجبات ادا کرنے کی بھی منظور ی دی گئی، جبکہ اس منظور ی کو عدالت سے کیس واپس لینے کے ساتھ مشروط کردیاگیا۔
اجلا س میں شعبہ انجینرنگ کے ایک لیکچرر کو مقررہ وقت میں سعودی عرب سے واپس یونیورسٹی جوائننگ نہ دینے پر شوکاز نوٹس جاری کرنے، اور ان سے کسی بھی طور جوائننگ نہ لینے کی منظور ی دی گئی۔
یاد رہے کہ یہ لیکچرار 2016 سے تاحال ڈیوٹی سے غیرحاضر تھے۔
اجلاس میں ایل ایل بی کے دو طالب علموں کو ہم نام ہونے کے حوالے سے 2013 سے زیرالتواایک اہم کیس پر فیصلہ سنایا گیا، اجلاس میں لاء کے طلباء کو اپنے ایک فیل مضمون کا امتحان دینے کی اجازت دی اور ڈگری کو اس رزلٹ سے مشروط کردیا۔
اجلاس میں فارمیسی ڈیپارٹمنٹ سیشن 2019 کے طلباء کو ایک پالیسی کے تحت امتحان دینے کی بھی اجازت دی گئی۔
سینڈیکیٹ نے بائیو ٹیکنالوجی کے لیکچرار کو پی ایچ ڈی کرکے واپس نہ آنے پر پیڈا ایکٹ کے تحت انکوائر ی کرنے اور شوکاز نوٹس جاری کرنے کی منظور ی دی ، جبکہ ان کی گارنٹی دینے ولے گارنٹر سے پی ایچ ڈی کے لیے حاصل کردہ رقم واپس لینے کی منظور ی دی ۔
اجلاس میں شعبہ فزکس ، ہارٹی کلچر سمیت متعدد شعبہ جات میں سنیارٹی کی بنیا دپر چیئرمین تعیناتی کے معاملہ پر تفصیل سے بحث کی گئی ، اور سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کی سفارشات کے مطابق عمل درآمد کرنے کی منظور ی دی گئی۔
سینڈیکیٹ نے لیکچرار یاسر انور کے خلاف انکوائری کے لیے ڈاکٹر عابد لطیف کی معذرت کے بعد ڈاکٹر عمر فاروق زین کونیا انکوائری آفیسر مقرر کردیا۔
سینڈیکیٹ نے سابق ڈائریکٹر فاصلاتی نظام تعلیم ڈاکٹر اسحاق فانی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور رقم کی ریکوری کے لیے تشکیل کردہ کمیٹی کی سفارشات سے انکار کیا ، اور پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ کو نیا انکوائری آفیسر مقرر ہدایت جاری کیں کہ ڈاکٹر اسحاق فانی کے خلاف فوری طور پر انکوائری مکمل کی جائے اور انکوائر ی رپورٹ مکمل ہونے تک ان کی پنشن روک دی جائے۔
اجلاس میں سابق چیئرمین فارمیسی کے خلاف کرونا کے دوران شعبہ فارمیسی کی جانب سے سینٹائزر تیار کرکے مارکیٹ میں فروخت کرنے اور لاکھوں روپے ڈیپارٹمنٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرنے کے معاملہ پر تفصیل سے بحث کی گئی، اور سینڈیکیٹ نے وائس چانسلر کو اختیار دیا کہ وہ تین رکنی کمیٹی تشکیل دیں گے جو کہ انکوائری کریں گے کہ سابق چیئرمین نے امپرسٹ اکاؤنٹ سے 40 لاکھ روپے کس بنیاد پر خرچ کیے ۔
سینڈیکیٹ نے آئندہ اجلاس میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت جاری کیں ، جبکہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بقایا جات روک کر ریگولر پنشن جاری کرنے کی منظور ی دی گئی۔
اجلاس میں حکومت پنجاب کے 2019 ریگولر ایکٹ کے عملدرآمد اور اس کے تحت کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیے جانے کے حوالے سے سینڈیکیٹ نے دوبارہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو لیٹر لکھ کر اس پالیسی کو اپنانے کے حوالے سے اجازت طلب کرنے کی منظوری دی ۔
اجلاس میں اسسٹنٹ پروفیسر میتھ ڈاکٹر محمد آصف کو ایسوسی ایٹ ٹینور ٹریک پروفیسر کے عہدے پر ترقی دینے کے لیے مزید تین ریسرچ پیپر ز جمع کرانے کی اجازت دی گئی۔
اجلاس میں متعدد امیدواروں کی پرسنل ہیرنگ کی گئی، جس میں مہرین صبا شعبہ سپورٹس سائنس کو نوکری پر بحال کردیا گیا، جبکہ ڈاکٹر عثمان ، ڈاکٹر طارق محمودکو سٹڈی لیو نہ لینے پر ریموول فرام سروس ، ڈاکٹر طارق سعید کو نیوزی لینڈ سے واپس جوائن نہ کرنے پر ڈسمس فرام سروس ، جبکہ نو سال سے جرمنی میں پی ایچ ڈی کرنے والی ایک خاتون امیدوار اور عاطف اقبال پی ایچ ڈی سکالر، ذیشان یوسف کو بھی ریموول فرام سروس کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں شعبہ سرائیکی کے لیکچرار ملک عمار یاسر کو بغیر اطلاع چھٹی کرنے پر تنبیہہ کرتے ہوئے سابقہ چھٹیاں ود آوٹ پے کرنے کی منظور ی دی گئی۔
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے متعدد پالیسی میٹرز کو یونیورسٹی کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی ،جبکہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ 71 کالجوں کے الحاق کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں یونیورسٹی میں سابقہ آرمی اہلکاران کی تنخواہوں میں پانچ ہزار روپے فی کس اضافہ کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں مجموعی طور پر اخراجات کو کم کرنے کے حوالے سے حکومت پنجاب کی پالیسی کو اڈاپٹ کرنے کی منظوری دی گئی، تاہم اس ضمن میں پہلے معاملات کو اعلی سطح پر ڈسکس کیاجائے گا۔
اجلاس میں شعبہ فوڈ سائنس کی زیرتعمیر ایک عمارت کو اپنے ریسورسز سے تعمیر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ، جبکہ ڈیلی ویجز اور ڈیلی پیڈ کے واجبات کو ریوائز کرنے کے حوالے سے کیس کو ڈیفر کردیاگیا۔
اجلاس میں فاصلاتی نظام تعلیم ایم اے ایم ایس سی کورسز شروع کرنے سے پہلے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظوری لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
اجلاس میں شعبہ ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے ٹرانس جینڈر کی ایک سیٹ ریزرو کرنے کی منظوری دی گئی، جبکہ اسی سیٹ پر فیس معافی کی درخواست کو اجلاس نے رد کردیا۔
اجلاس میں سمیڈا کے پراجیکٹس کو یونیورسٹی میں شروع کرنے سے قبل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں ڈائریکٹر اورک اور ممبر سینڈیکیٹ جویریہ عباس کو ممبر نامزد کیاگیا۔
اجلاس میں بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے متعدد ایم او یو کرنے کی منظوری دی گئی۔