واسا کے تین ڈائریکٹرز کے خلاف چارج شیٹ جاری
واسا کے 3 ڈائیریکٹرز کے خلاف مختلف سطح پر ہائی لیول کی انکوائریوں کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سیکریکٹری ہاؤسنگ جنوبی پنجاب نے ڈائیریکٹرز فنانس سعید ڈوگر، ڈائیریکٹر انجینئرک عبدالاسلام اور ڈائیریکٹر ورکس عارف عباس کے خلاف 18 میگا کرپشن الزامات کی روشنی میں چارج شیٹ جاری کردی ہے اور باقائدہ انکوائری شروع کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
کرپشن کے کیسوں میں گرفتاریوں کا خوف، واسا افسران کا 3 رکنی گینگ ڈائیریکٹر ایڈمن پر چڑھ دوڑا
بتایا گیا ہے کہ ان کیسوں میں ان تینوں ڈائیریکٹرز کے خلاف اینٹی کرپشن ملتان میں بھی انکوائریاں چل رہی ہیں، مجاز اتھارٹی نے ایم ڈی واسا سے بھی چارج شیٹ کے حوالے سے تین روز میں رائے طلب کی ہے، جس کے مطابق ٹھیکیداروں کی طرف سے جمع کروڑوں روپے کی سیکیورٹی سرکاری اکاؤنٹ کی بجائے ذاتی اکاؤنٹ میں رکھنے کا جرم ان تینوں ڈائیریکٹرز نے مشترکہ طور پر کیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
واسا کے تین کرپٹ ڈائریکٹرز کے خلاف اینٹی کرپشن کی تحقیقات کا آغاز
سعید ڈوگر کے خلاف کرپشن کے 7 الزامات کے تحت جاری چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جہانگیر آباد ڈسپوزل اسٹیشن کی تعمیر نہ ہونے کا علم ہونے کے باوجود ٹھیکدار کو اڑھائی کروڑ روپے کی بوگس ادائیگی کی، اس حوالے سے انکوائری ٹیم کو مطمیئن نہ کرسکے, ٹی بی ہسپتال روڈ محلہ ہزاریاں میں بغیر منصوبہ شروع ہوئے ٹھیکیدار کو غیرقانونی طور پر سیلف انکم سے ادائیگی کی، اس میں ڈائیریکٹر عارف عباس و عبدالسلام اس کے سہولت کار تھے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ایم ڈی واسا اور ڈائریکٹر ایڈمن کے خلاف سازش پکڑی گئی
فلٹریشن پلانٹس پر 5 سو کرومیم پلیٹڈ ٹوٹیاں لگانے کے جعلی منصوبے کی 8 لاکھ 33 ہزار روپے کی سیلف انکم سے بوگس اور غیرقانونی ادائیگی کی منظور نظر ٹھیکیدار رزاق اور ظہیر بابر کو 4 کروڑ 71 لاکھ 81 ہزار روپے کی بوگس ادائیگی کی بھی سیلف انکم سے ادائیگی کی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ڈائریکٹر ریکوری واسا کو تبدیل کردیا گیا
ٹھیکیداروں کی طرف سے جمع کروڑوں روپے کی سیکورٹی سرکاری کی بجائے ذاتی اکاؤنٹ میں رکھوا کر خود بھاری منافع کمایا، بوسن روڈ بحالی منصوبے کے لئے اعوان کنسٹرشن کو آڈٹ پیرا موجود ہونے کے باوجود غیرقانونی ادائیگی کی.
اسی طرح ڈائیریکٹر انجینئرنگ عبدالسلام پر بھی انکوائری کے بعد کرپشن کے 6 الزامات پر چارج شیٹ جاری کی گئی، جس کے مطابق عبدالسلام نے واسا کے سکریپ کی 3 سال تک نیلامی نہیں کرائی. اس کو مجاز اتھارٹی نے 2023 کو حکم دیا کہ فوری نیلامی کرائی جائے مگر اس نے اس پر عملدرآمد نہ کیا. سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے نقصان ہوا۔
نادر سعید ٹھیکیدار کو فلٹریشن پلانٹ پر بغیر ٹینڈر کے ٹھیکہ دیا، بغیر کام مکمل کئے اس کو 8 لاکھ 33 ہزار روپے کی بوگس ادائیگی کرائی۔
واٹر سپلائی لائینیں بچھانے کے میگا منصوبے میں 1 ارب روپے کا غبن کیا گیا، موقع پر کوئی کام نہ ہوا.نیو ملتان میں محکمہ پھاٹا نے سیوریج و واٹرسپلائی سروس کے لئے واسا کو 50 پلاٹ الاٹ کئے، ان کو غیرقانونی طور پر ٹھکانے لگادیا گیا۔
ڈائیریکٹر ریکوری کے طور پر بیوریج کمپنیوں کو بلوں کی مد میں بھاری فائدہ دیا۔
23ستمبر کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف باقاعدہ انکوائری شروع کی جائے ۔