ایم ڈی واسا اور ڈائریکٹر ایڈمن کے خلاف سازش پکڑی گئی
واسا کے دفاتر کی مختلف برانچوں میں نصب کمپیوٹرز سیکشن میں ماہانہ 4 لاکھ سے زائد بلوں کی و دیگر دستاویزات کی پرنٹنگ کے لئے کئی سالوں سے سپلائی ہونے والے ٹونرز کی مد میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی میں مبینہ طور پر ملوث افسران کے نام سامنے آگئے ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق سال 2023-2024 کے لئے ٹونر سپلائی کا 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ٹینڈر کا اشتہار ڈائیریکٹر ریکوری عبدالسلام نے دیا، جبکہ اس ٹینڈر کو اوپن ڈائیریکٹر ورکس عارف عباس نے کیا، اوپن ہونے والے ٹینڈر کا سب سے کم ریٹ دینے والی ٹھیکیدار کمپنی سدرن اینڈ کو کو الاٹ کردیا گیا، اس کمپنی کو ٹوٹل ٹھیکے کی رقم میں سے ابھی تک صرف 70 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، جبکہ 20 لاکھ روپے ابھی اس نے لینے ہیں، کمپنی کا کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہونا ہے، سپلائی مکمل ہونے کے بعد کمپنی کو بقایاجات کی ادائیگی ہوگی۔
ٹھیکیدار کمپنی کو تمام ادائیگی اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس و ایڈمن مس زویا اور ڈپٹی ڈائیریکٹر ایڈمن حسن بخاری کے دستخطوں سے ہوئی، جبکہ اب تک ہونے والی ٹونر کی کھیپ کی تمام سپلائی کی باقاعدہ وصولی لاہور سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونے والی خاتون اسسٹنٹ ڈائیریکٹر کمپیوٹر سیکشن مس رمشا اور اسٹنٹ ڈائیریکٹر زاہد نے کی، جس کا تمام ریکارڈ ایم ڈی و دیگر مجاز افسران کو پیش کردیا گیا ہے۔
ٹونر کی سپلائی کے پچھلے تمام ٹینڈر اور سپلائی آرڈر کو 2 مرتبہ ڈائیریکٹر ایڈمن تعینات رہنے والے افسر عبدالسلام اور ڈائیریکٹر ورکس عارف عباس ہی ماضی میں مانیٹر کرتے رہے۔
دوسری طرف سٹور انچارج اکرم نے بھی سپلائی ہونے والے ٹونر اور کارٹیج کے استعمال شدہ سٹاک کو اپنے پاس محفوظ رکھ کر اس سارے سامان کی تفصیل پر مشتمل سٹاک رجسٹر بھی متعلقہ حکام کو پیش کردیا ہے، جبکہ ایم ڈی چوہدری دانش نے ٹونر کی سپلائی ٹھیکے کی فائل قانون کے مطابق ڈائیریکٹر ایڈمن کے حوالے کرنے کی بجائے غیر قانونی طور پر اپنی تحویل میں رکھنے پر ڈپٹی ڈائیریکٹر ایڈمن حسن بخاری کی سخت سرزنش کرتے ہوئے فائل اس سے واپس لے کر متعلقہ ڈائیریکٹر ایڈمن کے سپرد کردی۔
اس کے بعد اس سکینڈل کے حوالے سے شروع ہونے والی منفی سوشل میڈیا مہم و ادارے کے مفاد کے خلاف جاری سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے کرادر کا جائزہ لیا گیا۔
اپنی سرکاری ذمہ داریوں کو با احسن طریقہ سے پوری نہ کرنے پر حسن بخاری کو میٹنگ میں نہیں بٹھایا گیا کہ ٹونر سپلائی کرنے والی کمپنی اسلام آباد بیس ہے، اور یہ کمپنی ملک بھر میں اربوں روپے مالیت کے ٹونر کی سپلائی کرتی ہے، اس کمپنی کی اچھی ساکھ کی وجہ سے اسلام آباد وفاقی اداروں اور منسٹریز میں بھی اسی کی پراڈکٹ سپلائی ہوتی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ واسا دفاتر کے کمپیوٹر سیکشن میں ٹونر کی سپلائی کے ٹھیکوں و دیگر معاملات میں ایم ڈی اور ڈائیریکٹر ایڈمن کی زبانی یا تحریری شکل میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ڈی اور ڈائریکٹر ایڈمن کے خلاف کردار کشی کی مہم ایک جونیئر افسر نے گریڈ 18 میں خلاف ضابطہ ترقی حاصل کرنے کے لئے ان پر دباؤ ڈالنے کے لئے چلوائی، اس حوالے سے اس افسر کے مستقبل کا تعین کرنے کے لئے اس کی تقرری اور بھرتی کے حوالے سے تمام سروس کا ریکارڈ تحویل میں لے کر میرٹ کے مطابق کارروائی کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے.