کافی ۔۔۔۔۔۔جو صحت کے لئے کافی ہے
ایک نئی تحقیق میں کافی کو صحت کے لیے مفید قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’کافی‘‘ ہاضمے کی عام شکایات، پتھری اور جگر کی بعض بیماریوں سے بچاتی ہے۔
’’کافی‘‘ ایک ذائقہ دار گرم مشروب ہے، جس کا استعمال موسم کی مناسبت سے آج کل تقریباْ ہر دوسرے گھر میں ہورہا ہوگا، لیکن کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے ہے۔
خوشخبری کہ ان کا پسندیدہ مشروب اب صرف منہ کا ذائقہ ہی تبدیل نہیں کرتا بلکہ کئی امراض سے تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔
غذاؤں کی تحقیق سے متعلق ایک میگزین ’’نیوٹریئنٹس جرنل‘‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق کافی پینے سے ہاضمہ اور آنتوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، تحقیق کے مطابق کافی نظام ہضم کو متحرک کرکے ہاضمے سے متعلق عام شکایات، پتھری اور جگر کی بعض بیماریوں سے بچاتی ہے۔
یہ انکشاف 194 تحقیقی اشاعتوں کے جائزے کے بعد ہوا ہے، جس کے مطابق دن بھر میں 3 سے 5کپ کافی پینا نظام ہاضمہ کے لیے بہترین ہے، اس سے ہاضمہ سے متعلق مختلف اعضا نقصان سے بچے رہتے ہیں۔
تحقیق میں کافی کے حوالے سے 2اہم بیماریوں سے متعلق تحفظ کا ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک پتھری کے خطرے میں کمی اور دوسرا لبلبے میں مرض کے کم خطرے کا ثبوت ملا ہے ، تاہم اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
تحقیق میں کافی کے معدے پر پڑنے والے 3 مثبت اثرات کے بارے میں بتایا گیا ہے، جس کے مطابق کھانے کو ہضم کرنے کے لیے گیسٹرک، بِلیاری اور لبلبے کی رطوبتوں کا ہونا ضروری ہے اور تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ کافی ہاضمے کے ہارمون گیسٹرن کی پیداوار کو متحرک کرتا ہے۔
کافی کا تعلق بڑی آنت کی حرت سے بھی ہے یعنی وہ عمل جس کے ذریعے کھانا ہاضمے کے راستے سے گزرتا ہے، جانزہ لینے والے اعداد وشمار کے مطابق کافی بڑی آنت میں حرکت پذیری کو متحرک کرسکتی ہے جو کہ سیریلز، ڈی کیفین والی کافی سے 23 فیصد زیادہ یا ایک گلاس پانی سے 60 فیصد زیادہ ہے اور اس کا تعلق دائمی قبض کے خطرے کو کم کرنے سے ہوسکتا ہے۔
نظرثانی شدہ مطالعات میں کافی کا استعمال گٹ مائیکرو بائیوٹا کی ساخت میں تبدیلیاں لاتا ہے.
واضح رہے کہ معدے کی نالی کا جگہ پر رہنے والا تعلق گٹ مائیکرو بائیوٹا کی ساخت میں ہونے والی تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔
حالیہ تحقیق میں کافی جگر کی بیماریوں کے خلاف بھی تحفظ فراہم کرتی ثابت ہوئی ہے، جس میں ہیپاٹو سیلولر کارسنوما شامل ہے ، جو جگر کے کینسر کی سب سے عام اقسام میں سے ایک ہے۔