زکریا یونیورسٹی کا 18واں کانووکیشن 10 نومبر کو ہوگا، کمیٹیاں تشکیل
ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر محمد بنیامین نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کا 18واں کانووکیشن 10 نومبر کو ہوگا، انتظامات کے لیے 12 کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں ، کانووکیشن میں پی ایچ ڈی ، ایم فل ، ماسٹرز اور بیچلرز کی ڈگریاں تقسیم کی جائیں گی، یونیورسٹی میں چند شر پسند اور غنڈہ عناصر کی وجہ سے امن و امان کا ماحول متاثر ہوتا ہے ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس شر پسند عناصر کی گرفتاری اور سرکوبی کے لیے سخت ایکشن لے ، امن و امان کے قیام سے یونیورسٹی کا امیج عالمی سطح پر بہتر ہوگا ۔ ڈاکٹر محمد بنیامین نے کہا ہے کہ زکریا یونیورسٹی کے 18 ویں کانووکیشن کے لیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اس حوالے سے 12 کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کانووکیشن کے انتظامات کو حتمی شکل دیں گی انہوں نے بتایا کہ پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحیم انویٹیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے اسی طرح پروفیسر ڈاکٹر جاوید احمد ریسپشن کمیٹی ، ڈاکٹر حکومت علی کیمپس بیوٹیفکیشن کمیٹی ، پروفسیر ڈاکٹر نعمان عباسی سپانسر سرچ کمیٹی ، پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق زین گولڈ میڈل کمیٹی ، ڈاکٹر محمد عزیر ریفریشمنٹ کمیٹی ، پروفیسر ڈاکٹر طاہر سلطان ٹرانسپورٹ کمیٹی ،پروفسیر ڈاکٹر شکیل احمد اکاموڈیشن کمیٹی ، پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر ہال سٹیج سٹنگ کمیٹی ، پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ پرنٹنگ اینڈ پبلیکیشن کمیٹی ، ڈاکٹر فواد رسول سیکورٹی اینڈ ڈسپلن کمیٹی اور ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب پروسیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کانووکیشن کے مہمان خصوصی گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمان ہوں گے جو طلباء و طالبات کو ڈگریاں ایوارڈ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کی قیادت میں یہ یونیورسٹی کا چوتھا کانووکیشن ہے جو ایک پازیٹیو پہلو ہے ، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کانووکیشن اور یونیورسٹی کے دیگر معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے تندہی سے کام کررہے ہیں ان کی انتھک محنت اور کاوشوں کے باعث یونیورسٹی میں داخلوں کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی میں امن و امان کا ماحول بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے بدقسمتی سے جامعہ زکریا میں غلام حسن عرف بابا جانی سمیت مختلف تنظیموں کے چند شرپسند، غنڈہ عناصر اور یونیورسٹی سے نکالے گئے سٹوڈنٹس کے باعث امن و امان کا ماحول خراب ہوتا ہے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان عناصر کے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج اور ایکسپل کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں یونیورسٹی سے ہرصورت باہر رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن پولیس ان کی گرفتاری اور کارروائی کے لیے ان کے سامنے بے بس نظر آتی ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے پاس پولیس فورس تو نہیں ہے وہ اپنی حد تک امن و امان کے قیام کے لیے کوشش کرتی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو چاہیے کہ وہ شر پسند اور غنڈہ عناصر کو کسی بھی سفارش اور دباؤ کے بغیر گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ یونیورسٹی میں امن قائم کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ امن و امان کی خرابی نہ صرف یونیورسٹی بلکہ پوری قوم اور ملک کی بدنامی کا باعث بنتی ہے اس لیے یونیورسٹی کا امیج عالمی سطح پر اجاگر اور بہتر کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس غنڈہ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کسی سفارش اور دباؤ کو خاطر میں نہ لائے ۔