ویمن یونیورسٹی انتطامیہ سے تنگ چھوٹے ملازمین کی بس ہوگئی، چانسلر کو مراسلہ لکھ بھیجا
ویمن یونیورسٹی انتظامیہ نے درجہ چہارم اور سکیل 16بتک ملازمین پر ترقی کے راستے بند کردئے ، 9سال بعد بھی مستقل نہ ہوسکے ۔
گورنر چانسلر نے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیل کے مطابق ویمن یونیورسٹی کے سکیل ایک سے لیکر 16 کے ملازمین نے گورنر چانسلر انجینئر بلیغ الرحمان کو مراسلہ ارسال کیا جس میں کہاگیاہے کہ یونیورسٹی 2013 میں معروض وجود میں آئی، پہلے دن سے لیکر اب تک سکیل ایک سے لیکر 16 تک ملازمین اس کی ترقی میں بھرپورکردار ادا کررہے ہیں ، مگر انتظامیہ نے ان پر ظلم کررکھا ہے اتنے سال گزرنے کے بعد بھی ملازمین کو کوئی پرموشن دی گئی نہ ہی ٹائم سکیل اپ گریڈیشن دی گئی ۔
کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو تاحال مستقل نہیں کیاگیا، ریگولر ملازمین کی سینارٹی لسٹ جاری کرکے ان کو ترقی کے خواب دکھائے جاتے ہیں مگر آج تک کوئی عمل قدم نہیں اٹھایا گیا۔
جبکہ گزشتہ چار ماہ غیر قانونی اور خلاف ایکٹ درجنوں فیکلٹی ممبران کو گریڈ 18سے 19،19سے 20 میں ترقی دے دی گئی ۔
اب 20 سے 21 میں ترقی دینے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ،جو خلاف قانون ہے فیکلٹی ممبران کو این او سی فوری جاری کردیا جاتا ہے مگر ملازمین کو جاری نہیں کیا جاتا، اس کی وجہ سے وہ کہیں اپلائی بھی نہیں کرسکتے ۔
وائس چانسلر نے انتظامی پوسٹوں پر اساتذہ کو تعینات کررکھا ہے ، جو صرف اپنے مفاد کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرتی ہیں۔
ایڈیشنل رجسٹرار سعدیہ ارشاد کھل کر ملازمین کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں، اور کہتی ہیں فیکلٹی کے ہوتے ہوئے کوئی ملازمین کی ترقی ممکن نہیں ، چھوٹے ملازمین کو سہولت نہیں اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو متی تل کیمپس کے ملازم کو کچہری اور کچہری والے کو متی تل تبادلہ کردیا جاتا ہے۔
اعلیٰ حکام چھوٹے ملازمین کی حالت زار کو نوٹس لیں اور انصاف دلائیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر نے اس بارے جواب طلب کرلیا ہے ۔