یونیورسٹیوں کے نصاب کو جدید تقاضوں ک مطابق ڈھالنے کی ضرورت، گورنر پنجاب

گورنر پنجاب چانسلر زکریا یونیورسٹی ملتان سردار سلیم حیدر نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے نصاب کو جدید تقاضوں ک مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے ، وقت آگیا ہے کہ گرین پاسپورٹ کی اہمیت کو دنیا میں بڑھایا جائے، ہماری یوتھ کسی سے کم نہیں بس ان کو مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
وہ زکریا یونیورسٹی کے 19 ویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے، تقریب میں وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محترمہ وجہیہ قمر، وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال، ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان، ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر کامران، ڈینز، چیئرمین، اساتذہ، والدین، اور بڑی تعداد میں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔
چانسلر کا کہنا تھا کہ ہمارا مستقبل طلباء کے ہاتھ میں ہے، یہاں سے نکل کے اس ملک کو بنانا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ اج یہاں ڈگریاں حاصل کر کے ریلیکس کرنے کا ٹائم نہیں ہے بلکہ اس سے اگے نکل کے اپ نے زیادہ بھرپور طریقے سے اور زیادہ محنت سے اور زیادہ ہمت سے اپنی ان ایکسپرٹیز کو اپنے ملک کے لیے استعمال کرنا ہے، اس کامیابی کا سہر ا والدین اور اساتذہ کو جاتا ہے، اصل مبارکباد کے حقدار یہ لوگ ہیں ہماری یوتھ جو ہے وہ بڑی ٹیلنٹڈ ہے اپ ہمارا سرمایہ ہیں، صرف پڑھنے سے صرف ڈگریاں حاصل کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ ایک بہترین انسان بننا جو ہے وہ سب سے زیادہ اہم ہے ان ڈگریوں کے ساتھ ساتھ اپ ایک بہترین انسان بنیں گے اور ایک بہترین کریکٹر بنیں گے اور ایک بہترین پہچان بنیں۔
یہ امید کرتا ہوں کہ اپ اپنے کردار کی وجہ سے اپنے عمل کی وجہ سے پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کریں گے یہ عظیم ملک ہے، اس میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے 64 پرسنٹ یوتھ ہے اب اس ملک کی باگ دوڑ ان کے ہاتھوں میں ہے اور اپ نے اس ملک کو بنانا ہے اس ملک کا نام روشن کرنا ہے اور اس گرین پاسپورٹ کی عزت کو بحال کرنا ہے۔
زکریا یونیورسٹی میں محدود مدت میں بہت تبدیلیاں کی ہیں، جس کا سہرا وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال کو جاتا ہے ہم ان سے دیگر یونیورسٹیوں میں بہتری کےلئے مدد لیں گے، زکریا یونیورسٹی میں بچت کے حوالے سے جو کام کیاگیا وہ اہم ہے بجلی کی 17 فیصد بچت کی گئی جو بڑی بات ہے، ہم اپنے گھر میں بچت کےلئے تمام حربے استعمال کرتے ہیں مگر سرکاری ذرائع کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور کہتے ہیں اگر چار اے سی ہیں تو چاروں چلنے چاہیں، زکریا یونیورسٹی کو سولر پر شفٹ کرنا احسن اقدام ہے
تمام یونیورسٹیز کے حوالے سے ہم تعلیم میں اگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں، رینکنگ میں اپنی یونیورسٹیز کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ساتھ ساتھ اس چیز کی ضرورت ہے کہ دنیا میں جو تبدیلیاں آرہی ہیں ان کو اپنا نا پڑے گا، اس کے ساتھ ہمارا تعلیمی نظام میں بھی چینجز انی چاہیے اور وہ جدت انی چاہیے تاکہ ہم کمپیٹ کر سکیں اور انٹرنیشنل لیول مقابلہ کر سکتے ہیں۔
میرا یہ تجربہ ہے اور میرا پورا ایمان ہے کہ ہمارے نوجوان نسل کم نہیں ہے کسی سے بلکہ ان میں اللہ نے بڑا ٹیلنٹ دیا ہوا ہے اور بڑی صلاحیتیں ہیں ان کو پالش کرنے کی ضرورت ہے، تمام یونیورسٹیز میں نصابی نظام میں جدت لانے کی ضرورت ہے اور وقت کے ساتھ ان چینجز کی ضرورت ہے میڈ ان پاکستان ہونے کی وجہ سے میری یقینا یہ خواہش ہوگی کہ دنیا میں پاکستان کا جھنڈا ہر سیکٹر میں ہر جگہ پر موجود ہوں ، یونیورسٹیوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو دوبارہ سے شروع کریں گے تاکہ اچھا ٹیلنٹ سامنے آسکے۔
اج ایک ایم اے پاس پاکستان کی مدد ایسے نہیں کرسکتا جیسے ایک مڈل پاس کھلاڑی کسی فورم پر کرسکتا ہے، اس لئے پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل پربھی توجہ دی جائے، بی زیڈ یو آج 50 سال کی ہوگئی ہے، توقع کرتے ہیں وائس چانسلر کی قیادت میں یہ مزید ترقی کرے گی، جب اگلے سال ہم ائیں گے رینکنگ کے حوالے سے بھی بہتر ہوگی۔