سعد حسین رضوی کے خلاف کیسز ختم ہونے کا امکان
اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے علما و مشائخ کی نہایت اہم ملاقات ہوئی، اگر چہ اس ملاقات میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سعد رضوی کے خلاف تمام کیسز ختم کرنے کے لیے رضا مند ہو گئی ہے۔
حکومت کو کیسز ختم کرنے کے لیے دو تین ہفتے درکار ہیں، اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت لانگ مارچ کے شرکاء پر کوئی تشدد نہیں کرنا چاہتی، لیکن جو قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اجلاس میں شریک علما نے مذہبی معاملات میں بعض وفاقی وزراء کی مداخلت پر اعتراض کیا، بالخصوص وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری کے بیانات کے حوالے سے بات کی گئی۔
علمائے کرام نے فواد چوہدری کے بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ حساس مذہبی معاملات ہوں تو وزرا محتاط بیانات دیا کریں۔دوسری طرف اس صورت حال میں فواد چوہدری نے فوری کسی رد عمل سے گریز کیا ہے، انھوں نے آج شیڈول پریس کانفرنس بھی نہیں کی۔
ملاقات کے بعد نور الحق قادری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں بڑی شخصیات شامل تھیں، وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ ملک میں خون خرابا نہیں چاہتے، اور ہمیشہ سنجیدہ مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔انھوں نے کہا ملاقات میں 12 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے، جو حکومت اور تحریک لبیک سے رابطے میں ہوگی، اس وفد میں شامل شخصیات کی وجہ سے فضا میں بہتری ہوگی، مظاہرین سے بھی درخواست کی جاتی ہے کہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے احتجاج سے ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، امسال دھرنے سے تاحال پونے 4 ارب کا نقصان ہو چکا ہے، کالعدم تنظیم 2017 سے تاحال 35 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا چکی ہے، جب کہ مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈیوٹی پر موجود 4 پولیس اہل کار شہید اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مظاہرین نے تاحال تقریباً 360 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا، سڑکوں کی بندش سےسبزیوں اور پھلوں کی منڈیوں تک ترسیل معطل ہے، اربوں کاسامان سڑکوں پر کھڑے ٹرکوں میں خراب ہو رہا ہے۔
حسان خاور کے مطابق شر پسند عناصر کے خلاف 620 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں۔