ایچ ای سی کا نیشنل یونیورسٹیوں کی رینکنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے 2015 میں کچھ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی طرف سے آنے والے اعتراضات کے بعد رینکنگ معطل کردی تھی، جس کے بعد ایچ ای سی اب پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں کی رینکنگ کو بحال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ایک شفاف، ہموار اور تیز عمل کو یقینی بنانے کے لیے، ایچ ای سی نے 33 یونیورسٹیوں کے فوکل پرسنز کے لیے ایک تربیتی سیشن کا انعقاد کیا۔
درجہ بندی کا نظام، جسے 2015 سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا کو نئے زوایوں کے ساتھ دوبارہ شروع کیا جائے گا تاکہ یہ طلباء، والدین اور یونیورسٹیوں کے لیے تحریک کا باعث بن سکے۔
ایچ ای سی ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں کی درجہ بندی میں ان کی تعلیمی کوالٹی اور اہم شعبوں کی نشاندہی سے طلباء اور والدین کو تعلیم کے لئے بہتر آپشن دستیاب ہوسکیں گے ، اور رینکنگ یونیورسٹیوں کے درمیان مقابلے کے ماحول کو فروغ دے گی۔
ماضی میں ایچ ای سی کی درجہ بندی مختلف شعبوں بشمول زراعت اور ویٹرنری سائنس، آرٹس اور ڈیزائن، کاروبار، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، اور طب سمیت جامعات کی تشخیص میں اہم کردار ادا کرتی تھی ۔
ایچ ای سی درجہ بندی کا طریقہ کار پانچ ضروری معیارات کو مدنظر رکھتا ہے، جس کے 100سکور ہوتے ہیں ۔
پانچ معیاروں میں کوالٹی ایشورنس، تدریسی معیار، تحقیقی پیداوار، مالیاتی اور سہولت کے پہلو، اور سماجی انضمام/کمیونٹی ڈویلپمنٹ شامل ہیں، جبکہ فیکلٹی کی قابلیت، تحقیقی پیداوار، طلباء و فیکلٹی کے تناسب اور کمیونٹی کی شمولیت کو ترجیح دی جاتی ہے ۔