جسم میں پانی کی کمی کی علامات کیسے جانیں؟؟؟
پانی زندگی کے لیے بہت ضروری ہے، اس کی کمی پورے جسم پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔ جسم میں پانی کی مقدار کا ایک سے 2 فیصد حصہ کم ہونا بھی روزمرہ کے افعال کو سرانجام دینے کی صلاحیت بری طرح متاثر کرسکتا ہے لیکن کیسے پتہ چلے گا جسم میں پانی کی کمی ہے؟
ڈی ہائیڈریشن کے ابتدائی مراحل کو شناخت کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا، کیونکہ اس کی سب سے عام علامات ایسی ہیں جو دیگر متعدد وجوہات کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق جسم میں پانی کی کمی کے لیے بہت زیادہ دوڑنے کی بھی ضرورت نہیں، کافی دیر تک پانی نہ پینا ہی جسم میں اس کی کمی اور مختلف پیچیدگیوں کا باعث بھی بنتا ہے۔منہ خشک ہونا بھی جسم میں پانی کی کمی کی ایک ممکنہ علامت ہے، ویسے تو یہ بھی مختلف طبی مسائل کے باعث بھی ہوسکتا ہے، تاہم اگر منہ اکثر خشک محسوس ہو، یا ہر وقت پیاس کا احساس ہو تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے چیک کرالیں۔
ویسے ضروری نہیں کہ سانس میں بو پانی کی کمی کا نتیجہ ہی ہو، مگر یہ اس کی اہم نشانیوں سے میں ایک ضرورت ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جسمانی سرگرمی کے دوران اگر مسلز اکڑ جائے تو یہ ڈی ہائیڈریشن اور الیکٹرولائٹ کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے، کیونکہ جسم اہم منرلز جیسے سوڈیم اور پوٹاشیم کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔یہ منرلز جسم میں پانی کی سطح کا توازن بحال رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور اعصابی نظام کے افعال کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔
پانی کی کمی سے مسلز میں تکلیف یا اکڑنے کا مسئلہ صرف سخت جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد کو نہیں ہوتا، بلکہ چہل قدمی کے دورران ہی مسلز میں تکلیف یا کھچاؤ کا احساس ہو تو یہ بھی پانی کم پینے کی نشانی ہوسکتی ہے۔
اگر اچانک سرچکرانے لگے یا متلی کا احساس ہو تو ہوسکتا ہے کہ یہ کسی بیماری کا نتیجہ ہو، مگر یہ پانی کی کمی کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔
موسم گرما میں فلو جیسی یہ علامات ڈی ہائیڈریشن کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں جس میں لوگوں کو بخار یا ٹھنڈ لگنے کا احساس بھی ہوسکتا ہے، جو پانی کی بہت زیادہ کمی کا باعث ہوتا ہے۔پیاس اور تھکاوٹ ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں، کیونکہ ان کو دماغ کا ہی ایک حصہ کنٹرول کرتا ہے جو جسمانی درجہ حرارت کا بھی خیال رکھتا ہے۔
سردرد واقعی معمولی سے معتدل ڈی ہائیڈریشن کی عام علامت ہے، جس کی شدت قابل برداشت یا بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ڈی ہائیڈریشن سے آدھے سرکے درد کا مسئلہ بھی زیادہ متحرک ہوجاتا ہے جس کی وجہ ابھی تک مکمل طور پر سامنے نہیں آسکی۔
ڈی ہائیڈریشن کا پتہ چلانا ہو تو پیشاب کی رنگت کو دیکھیں اگر وہ گہرے زرد رنگ کا ہے تو یہ جسم کا اشارہ ہے کہ ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں۔
جتنا زیادہ پانی پینا عادت بنائیں گے پیشاب کی رنگت اتنی زیادہ شفاف ہوگی، ہلکا پیلا رنگ ہائیڈریشن کا اشارہ دیتا ہے۔
ورزش کے وقت چونکہ پسینے کے ذریعے جسم سے پانی کا اخراج مزید بڑھ جاتا ہے لہذا ورزش کرتے ہوئے بھی انتہائی محتاط رہیں۔ ورزش سے قبل، دوران اور بعد میں پانی کا ذیادہ استعمال انتہائی اہم ہے۔ نمکیات ملا پانی ذیادہ فائدہ مند ہے۔
ساحل سمندر یا کسی تالاب کے گرد بیٹھے ہوں تو کیفین ملے مشروبات زیادہ سحر انگیز معلوم ہوتے ہیں مگر ان سے گریز کریں کیونکہ دھوپ کی موجودگی اور نمک کی زیادتی کی وجہ سے جسم ذیادہ جلدی ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے، جسم میں پانی کی مناسب مقدار حسوں کو چوکنا رکھتی ہے اور توانائی بھی فراہم کرتی ہے، تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہوسکتی ہے۔
موسم چاہے سردی کا ہو یا گرمی کا مگر مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت جسم کو ہر وقت ہوتی ہے جس کی کمی کی صورت میں آپ کو مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔