زکریا یونیورسٹی میں بجلی کے بلوں کی ریڈنگ کا معاملہ ایکٹ کی خلاف ورزی قرار
زکریا یونیورسٹی میں جمعہ کے روز وائس چانسلر نے بجلی کے بلوں کی ریڈنگ منٹی نینس ڈیپارٹمنٹ سے لیکر سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردی تھی، جس کے پاس نا ٹیکنکل سٹاف ہے نا انجینئرز، جب کہ کمرشل بلنگ کو لیکر اس شعبہ پر کرپشن کے الزامات زبان زد عام ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : وائس چانسلر نے بجلی چوروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے
ذرائع کا کہناہے کہ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق بجلی کی بلوں کی ریڈنگ اور ان کی تصدیق یونیورسٹی انجینئر ز کرسکتےہیں، جن کے دستخظ کے بغیر یونیورسٹی خزانے سے بلوں کی ادائیگی نہیں کی جاسکتی، مگر خلاف ایکٹ یہ ذمے داری سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو دی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : بجلی کا بل چھ کروڑ 80 لاکھ سے تجاوز، وائس چانسلر نے مکمل ریکوری کی ہدایت کردی
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس وقت اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے الیکشن ہونے جارہے ہیں، بجلی کے بلوں سے پریشان اساتذہ کو خوش کرنے اور ووٹ کےلئے یہ فیصلہ کرایاگیا ہے جو سراسر خلاف ایکٹ ہے اور آڈٹ اعتراضات لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں بجلی کے محفوظ یونٹس ’’برآمد ‘‘، بھاری بلوں نے اساتذہ کی چیخیں نکلوا دیں
دوسری طرف یونیورسٹی ترجمان ڈاکٹر بنیامین کا کہنا ہے کہ "یونیورسٹی نے بجلی بلنگ سسٹم کو بہتر کرنے کے لئے میٹر ریڈنگ اور بلنگ سسٹم کو مینٹیننس ونگ سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ مینٹیننس ونگ میں پہلے یہ چارج سول انجنئیر کے پاس تھا جو کہ الیکٹریکل سسٹم کو صیح طریقے سے نہیں چلا پا رہے تھے۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس الیکٹریکل انجینئرزٹیم موجود ہے جو کہ اس مسلئے کو بہتر طور پر سنبھالنے گی”۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں رہائشی افراد پر بجلی گرادی گئی
وائس چانسلر بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں رہائشی اساتذہ اور ملازمین میپکو ریٹس کے مطابق بجلی کے بل ادا کریں، اور اس معاملے میں کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا کیونکہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کو بہتر بنانا ان کی ترجیح اول ہے۔