میپکو : دوہری شہریت اور میرٹ پر نہ آنے والے کھلاڑی کو سپورٹس افسر لگانے کی تیاریاں
میرٹ نظر انداز، سیاسی سفارشیں، میپکو میں دوہری شہریت اور میر ٹ پر نہ آنے والے کھلاڑی کو سپورٹس افسر لگانے کی تیاریاں، رانا محمود الحسن اپنے بندے کو نوازنے کیلئے معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں لے گئے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق سپورٹس آفیسر شرافت علی 2021 میں سپورٹس آفیسر تھے، تو ریٹائر منٹ سے ایک ہفتہ قبل خود ساختہ بورڈ بنایا،جس میں صدر میاں انور کا بھی نام بھی شامل کیا گیا، لیٹر پر دستخط صرف شرافت علی کے تھے، شرافت علی سپورٹس آفیسر سے ریٹائر منٹ سے خالی ہونے والی سیٹ پر پانچ امیدوار تھے،سب کے سو نمبر اور انٹر نیشنل کھلاڑی تھے، مبینہ طور پر سفارش کی وجہ سے رانا آصف کا نام فیورٹ کے طور پر لکھا گیا۔
رانا آصف کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ عرصہ دس برس سے بیلجیم میں مقیم ہیں اور دوہری شہریت رکھتے ہیں، رانا آصف میپکو کے ملازم ہیں، ان کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کو بیرون ملک این او سی دے کر بھیجا گیا، جبکہ ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور نہ ہی اس طرح کا کوئی بورڈ بنا۔
یہ بھی کہا جارہا کہ این اور سی بعد میں جاری کیا گیا تاکہ سفارشی کو نوازا جاسکے، اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہیے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رانا آصف کی دوہری شہریت اور میپکو سے غیر حاضر رہنے پر ایک مقامی شہری نے کیس بھی کیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہاکہ2021 میں اس وقت کے چیف انجنیئر چودھری اکرم نے میپکو سے سپورٹس ختم کردی، اور ان افرد کو ڈیوٹیوں پر بھیج دیا تھا۔چند ماہ ماہ نئی باڈی آگئی، چودھری خالد سپورٹس کے صدر بنے، وہ نئے سی او سے ملے اور سپورٹس افسر کے طور پر رضیہ سلطانہ کے عارضی آرڈر کرالئے۔
گزشتہ ماہ سینیٹر رانا محمود الحسن معاملے کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سپورٹس میں لے گئے، رانا محمود الحسن نے دو امیدواروں رضیہ سلطانہ اور رانا آصف کی کارکردگی کا تقابلی جائزہ بھی کمیٹی میں پیش کیا۔
رانا محمود الحسن نے رانا آصف کو سپورٹس آفیسر اور رضیہ سلطانہ کو برابر کی سیٹ دینے کی تجویز پیش کی۔
میرٹ نظر انداز ہونے پر میپکو کے دیگر امیدواروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔سفارش کلچر کے فروغ سے سپورٹس کو نقصان پہنچے گا۔، موجودہ میپکو چیف سے میرٹ پر تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا۔