زکریا یونیورسٹی میں 56 لاکھ روپے غیر قانونی استعمال بارے انکوائری مکمل
زکریا یونیورسٹی کے سابق پروفیسرڈاکٹر نثار شاہ پر شعبہ فارما سیوٹیکس کے اکاونٹ سے 56 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز غیر قانونی طریقہ استعمال کرنے کے الزامات سامنے آئے تھے اور کہا گیا تھاکہ انہوں نے خزانہ دار کے آفس اور لوکل آڈیٹر سے منظوری کے بغیر یہ خطیر رقم اپنے سینٹائز پراجیکٹ میں استعمال کی۔
جس پر شعبہ میتھ کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان کو انکوائری افسر تعینات کیاگیا جبکہ انکوائری کمیٹی میں ممبران سینڈیکٹ ڈاکٹر آسیہ ذوالفقار، ساجد طفیل ، شاہ سوار، چیئرمین فارمیسی، وائس چانسلر اور رجسٹرار کے نمائندے شامل تھے۔
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر 27 اگست کی سینڈیکیٹ کے اجلاس میں رکھی گئی، معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی، جس پر سنڈیکیٹ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ڈاکٹر سید نثار حسین شاہ کی پنشن جاری کی جائے تاہم انکوائری کو حتمی شکل دینے تک کمیوٹیشن روک دیا گیا جس کے بعد ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
13 جنوری کو ہونے والی سینڈیکیٹ میں رپورٹ کو پیش کیا گیا تمام زاویوں سے معاملے اور انکوائری رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وائس چانسلر نے اس کمیٹی کی شفارشات کی منظوری دےدی، جس کے مطابق اس رقم پر جو بینک الفلاح میں رکھے گئے تھے اس پر 11 ہزار 759 کا انکم ٹیکس اور ایک لاکھ 99 ہزار 568 کا جی ایس ٹی نادانستگی میں کاٹا نہیں گیا اس لئے یہ رقم واپس لی جائے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر سید نثار حسین شاہ (ریٹائرڈ) کے پنشن کیس کو حتمی شکل دی جائے جبکہ ممبران سینڈیکٹ یونیورسٹی کے مفاد میں منصوبہ بنائے اور ایسے منصوبوں کی سپورٹ کرے اور پالیسی ترتیب دے جس سے یونیورسٹی کا امیج بہتر ہو۔