زرعی یونیورسٹی: ایک روزہ حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن یونیسکو چیئر کے تعاون سے منایا گیا
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں ایک روزہ حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن یونیسکو چیئر کے تعاون سے منایا گیا، اس دن کے موقع پر شجر کاری مہم، پوسٹر، ویڈیو مقابلہ جات اور ان ڈور پلانٹس کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع ہمارے ماحولیاتی نظام، ہماری صحت، ہماری معیشت اور درحقیقت ہماری بقا کی بنیاد ہے۔
پاکستان اپنے وسیع اور متنوع علاقہ جات کے ساتھ حیاتیاتی تنوع کا ایک خزانہ ہے، کسان حضرات اپنے کھیتوں میں 15 سے 20 فیصد علاقہ پھول دار پودے، درخت لگا کر اور خالی زمین چھوڑ کر مفید کیڑوں اور پرندوں کی تعداد میں قدرتی طور پر اضافہ کر سکتے ہیں۔
ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے کہا کہ ہم حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ہم مقامی کمیونیٹیز، حکومتی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کی مؤثر حکمت عملیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ ہمارے طلباء و طالبات کو ان مقابلہ جات کے ذریعے ٹریننگ دی جا رہی ہے تاکہ وہ ماحولیاتی ذمہ داری کو محسوس کریں اور معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔
چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف آؤٹ ریچ اینڈ کنٹینیوئنگ ایجوکیشن ڈاکٹر رانا بنیامین نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کا مطلب اس پورے خطے کی لائف سپورٹ سسٹم کی حفاظت کرنا ہے۔ہمیں اپنے لائف سٹائل میں ہر اس عمل کو چھوڑنا یا کم کرنا ہوگا جس سے ہمارے ارد گرد کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
آرگنائزنگ سیکرٹری ڈاکٹر فواد ظفر احمد خان نے بتایا کہ پوسٹر مقابلہ جات میں 50 سے زیادہ پوسٹرز اور ویڈیو مقابلہ جات میں 35 ویڈیوز حصہ لے رہی ہی، جیتنے والے طلباء و طالبات کو کیش پرائز اور انعامی اسناد دی جائیں گی۔
شجر کاری مہم کے موقع پر ڈاکٹر مقرب علی نے کہا کہ درختوں کو لگانا حیاتیاتی تنوع کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر گلزار اختر، ڈاکٹر تنویر احمد، ڈاکٹر نذر فرید، چوہدری انیس الرحمن نے کہا کہ انسان اپنا 80 سے 90 فیصد گھر کے اندر گزارتے ہیں، اندرونی ہوا 10 سے 12 فیصد باہر کی ہوا سے زیادہ آلودہ ہوتی ہے، زہریلے مادے کمروں میں موجود آلودگی کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا موجب بنتے ہیں۔ان ڈور پلانٹس صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں جو کہ ڈپریشن کو دور کرنے کے لیے اچھے ہیں اور یادداشت برقرار رکھتے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر آصف رضا، پروفیسر ڈاکٹر ناصر ندیم، پروفیسر ڈاکٹر جنید علی خان،ڈاکٹر کاشف رزاق،ڈاکٹر مدثر یاسین،ڈاکٹر عمار مطلوب، ڈاکٹر احمد محمود، ڈاکٹر نگہت رضا اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔