’مسلم فکر جدید رجحانات اور چیلنجز‘‘ ا نٹرنیشنل کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی
بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان اور ادارہ تحقیقات اسلامی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’مسلم فکر جدید رجحانات اور چیلنجز‘‘ کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی ۔
کانفرنس کی اختتامی تقریب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی ، وائس چانسلر ایمرسن یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری، ڈائریکٹر ادارہ تحقیقات اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر محمد ضیاء الحق، چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس صہیب، ڈاکٹر منیر احمد خان ، ڈاکٹر محمد حماد لکھوی، ڈاکٹر عبیداللہ فہد انڈیا، ڈاکٹر ہرمن بروگ نے خطاب کیا۔
کانفرنس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے سرانجام دیے۔
کانفرنس کے اختتام پر ڈا ئریکٹر ادارہ تحقیقات اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے کانفرنس کی سفارشات پیش کرتے ہوئے کہاکہ اول یہ کہ فکری زوال کی وجہ سے ہی آج اسلامی تہذیب و تمدن پیچھے رہ گئی ہے۔
اس لیے مسلمان معاشرہ میں ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے آزادی فکر کی ترویج ہوسکے۔
دوم یہ کہ فکر اسلامی کی ایسی تشکیل جدید ہوسکے جس کے زریعے امت مسلمہ عصبیت اور فکری انتشار سے محفوظ ہوسکے۔
تیسرا یہ کہ ریاستی اداروں کو اس طرح مضبوط بنایا جائے کہ افراد کے آنے جانے سے ان اداروں کی کارکردگی پر زیادہ اثر نہیں پڑتا ، جبکہ اکثر مسلم معاشرے ابھی تک حکمرانوں کے تعین اور تنزلی کے بارے میں کوئی مناسب معیارات طے نہیں کرسکے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ریاستوں میں اداروں کو مضبوط کیاجائے تاکہ ترقی ممکن ہوسکے۔
چوتھا یہ کہ یہ کہ تہذیبی ارتقاء کے لیے کمزور طبقات کو حقوق کی فراہمی ضروری ہے۔
پانچواں یہ کہ ایسی تحقیقات کریں جن کے ذریعے نہ صرف یہ کہ ثوابیت کی معاصر تشریح و تعبیر کی جاسکے بلکہ متغیرات کی روشنی میں احکامات کے اندر تبدیلی بھی کی جاسکے۔
چھٹا یہ کہ محقیقین کی معاصر تعبیرات کریں اور میڈیکل نیگلی جنسی جیسے رجحانات کو روکنے کے لیے قانونی اور فکری فریم ورک فراہم کریں۔
ساتواں یہ کہ تہذیبوں کے درمیان تعلقات کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کی جائے تاکہ انسانیت کو جنگ و جدل اور تشدد سے بچایاجاسکے۔
آٹھواں یہ کہ نفرت انگیزی انتہاپسندی اور فرقہ پرستی کی وجہ سے دہشت گردی پروان چڑھتی ہے ان رجحانات کو روکنے میں پیغام پاکستان جیسے انیشی ایٹو بڑے مفید ہوتے ہیں، اس لیے قانون سازی کے ذریعے دیرپا قومی لائحہ عمل کا حصہ بنایاجائے۔
نواں یہ کہ تمام طبقات اتحاد اور تنظیم کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کوشش کریں۔
دسواں یہ کہ نوجوانو ںکی عملی تربیت ہوسکے اور وہ ایسے فنون میں مہارت حاصل کریں جن کی قومی ترقی کے لیے بہت ضرورت ہے۔